اسلام آباد: (آن لائن) قومی اسمبلی کا اجلاس مریم نواز کی گرفتاری پر مسلم لیگ کے اراکین کی شدید ہنگامہ آرائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا۔
اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد بلاول بھٹو کی حکومت پر شدید تنقید اور احتجاجی واک آؤٹ کے بعد لیگی اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور شدید نعرہ بازی شروع کر دی جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایک عورت سے ڈر رہی ہے اور اس طرح کے ہتھکنڈے ڈکٹیٹرز کے دور میں آزمائے جاتے تھے اور ہم حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اگر حکومت میں ہمت ہے تو خاتون کو گرفتار کرنے کی بجائے مردوں سے مقابلہ کرے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً واک آوٹ کیا جس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے ڈپٹی سپیکر سے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت چاہی تاہم ڈپٹی سپیکر اس سے قبل تحریک انصاف کے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو بات کرنے کی اجازت دیدی۔
مسلم لیگ ن کے اراکین نے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو ماننے کی بجائے سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی شروع کر دی۔
اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے لیگی اراکین کو اپنے نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی تاہم لیگی اراکین نے اس کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کو جمعہ کے روز 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔