اسلام آباد: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزارت خارجہ میں کشمیر سیل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک بنائے جائیں گے، سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھنے پر بھارت چونک گیا، ایک لمبی لڑائی ہے جو ہمیں ہر محاذ پر لڑنی ہے۔
وزیر خارجہ نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کشمیر کمیٹی اجلاس میں تمام افراد نے اپنا موقف دیا، کشمیر کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن کو بھی نمائندگی دی، مسئلہ کشمیر کو سب سے بڑے فورم پر اٹھایا گیا، 5 دہائیوں بعد سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا، مسئلہ کشمیر پر پوری قوم متحد ہے۔
شاہ محمود کا کہنا تھا سلامتی کونسل کا اجلاس حوصلہ افزا ہے، پارلیمنٹ نے مشترکہ اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کی، وزیراعظم نے کشمیر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹی تشکیل دی، مودی نے نہرو کے بھارت کو دفن کر دیا ہے، سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ذمہ دار ہے، بھارتی مخالفت کے باوجود اجلاس ہونا بڑی کامیابی ہے، نہرو اور مودی کے بھارت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ہندوستان سے آوازیں آرہی ہیں کہ مودی نے نہرو کے بھارت کو دفن کردیا اور آج جو بھارت کا چہرہ دنیا دیکھ رہی ہے یہ نہرو کا نہیں بلکہ مودی کا بھارت ہے اور دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بھارت کی حکمت عملی ڈوول ڈاکٹرائن پر عمل پیرا ہے جس کے تین نمایاں کردار ہیں جن میں وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول ہیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت دوبارہ بحال کرنے کے لیے اب بھارت میں بھی آوازیں بلند ہورہی ہیں جس کے حوالے سے پٹیشن دائر کی جارہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب دماغ میں خرابی پیدا ہوتی ہے تو ایسا ہی اقدام اٹھایا جاتا ہے جو 5 اگست کو اٹھایا گیا اور جب کوئی سٹھیا جاتا ہے تو ایسا بیان دیا جاتا ہے جو بھارتی وزیر داخلہ نے دیا ہے۔
انہوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، پاکستان کے خلاف مس ایڈونچر کر سکتا ہے تاہم قوم تیار رہے، ہم بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بین الاقوامی میڈیا نے پاکستان کا ساتھ دیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بین الاقوامی میڈیا نے اس مرتبہ حق و سچ کا ساتھ دیا اور کھل کر پاکستان کی حمایت کی ہے۔