لاہور: (ذوالفقارعلی مہتو) پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو کاٹنے کے درپے بھارت کی اقتصادی شہ رگ خام تیل کی شکل میں 6 مسلمان ملکوں کی مٹھی میں ہے لیکن بھارت سے سالانہ 208 ارب ڈالر کی تجارتی پارٹنر شپ اسلامی دنیا کے لئے اس کی مخالفت کرنے میں پاؤں کی زنجیر بن گئی ہے۔ دوسری طرف چین نے بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہونے کے باوجود سلامتی کونسل اور سفارتی سطح پر پاکستان کے ساتھ حیران کن طور پر اظہار یکجہتی کیا ہے۔
دنیا نیوز نے عالمی بینک، بھارتی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار اور دیگر ذرائع سے جو تحقیقات کی ہیں ان میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکا نے گزشتہ ایک سال میں بھارت کو خام تیل کی فروخت 4 گنا بڑھا دی جبکہ امریکی وزیرخارجہ مائیکل رچرڈ پومپیو نے چند ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کی حکومت پر بھارت کے ساتھ 58 لاکھ 60 ہزار ٹن خام تیل کے سٹریٹجک ذخیرہ کے لئے 2017 میں کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے دباؤ ڈالا ہے۔ دنیا نیوز کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کی جانب سے بھارتی آئین سے کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے سے قبل فوجی انتظامات کے ساتھ ساتھ سفارتی اور اقتصادی فرنٹ پر بھی پیش بندیاں یقینی بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
دنیا نیوز کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 51 اسلامی ملکوں میں سے 34 بھارت کے سرگرم تجارتی شراکت دار ہیں جبکہ 11 ملکوں سے تجارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت اسلامی ملکوں کو سالانہ تقریباً 81 ارب ڈالر کی اشیا فروخت کرتا ہے جبکہ اسلامی ممالک کے لئے بھارت سالانہ 127 ارب ڈالر کی تجارتی منڈی ہے۔ اسلامی ملکوں کی جانب سے بھارت کو فروخت کی جانیوالی 127 ارب ڈالر کی اشیا میں سے بڑا حصہ خام تیل کا ہے۔ بھارت کی عالمی تجارتی شراکت سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ چین 69 ارب ڈالر کی برآمدات اور صرف 15 ارب ڈالر کی درآمدات کے ساتھ دنیا میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اس کے بعد امریکہ 23 ارب ڈالر کی برآمدات اور 44 ارب ڈالر کی درآمدات کے ساتھ دوسرا جبکہ 22 ارب ڈالر کی برآمدات اور 28 ارب ڈالر کی درآمدات کے ساتھ متحدہ عرب امارات بھارت کا تیسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ بھارت کے مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا نے اپنی ویب سائٹ سے عالمی تجارت کے اعداد وشمار میں درآمدات کی تفصیلات ہٹا دی ہیں جبکہ صرف ایکسپورٹس کا ڈیٹا وہاں دستیاب ہے جبکہ سعودی عرب دوسرے نمبر پر ہے۔ بھارت کا تیسرا بڑا اسلامی شراکت دار ملک انڈونیشیا 15 ارب ڈالر کی برآمدات اور 4 ارب ڈالر کی درآمدات بھارت کو کرتا ہے، اس کے بعد عراق 14 ارب ڈالر کی برآمدات اور 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی درآمدات، ملائشیا 8 ارب 25 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 6 ارب 12 کروڑ ڈالر کی درآمدات، ایران 10 ارب 20 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 2 ارب 58 کروڑ ڈالر کی درآمدات، نائجیریا 8 ارب 25 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 1 ارب 57 کروڑ ڈالر کی درآمدات، قطر 7 ارب 51 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 1 ارب 16 کروڑ ڈالر کی درآمدات، بنگلہ دیش 56 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 7 ارب 61 کروڑ ڈالر کی درآمدات، کویت 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 1 ارب 70 کروڑ ڈالر کی درآمدات، ترکی صرف 1 ارب ڈالر کی برآمدات اور 6 ارب 16 کروڑ ڈالر کی درآمدات، عمان 2 ارب 87 کروڑ ڈالر کی برآمدات اور 1 ارب 60 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے ساتھ 12 ٹاپ ملکوں میں شامل ہیں۔
اسلامی دنیا ہی میں سے بھارت کے چھوٹے تجارتی شراکت داروں میں سے مصر کی دو طرفہ تجارت کا حجم 3 ارب 38 کروڑ ڈالر، تنزانیہ 2 ارب 31 کروڑ ڈالر جبکہ پاکستان 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی برآمدات اور 1 ارب 70 کروڑ ڈالر کی درآمدات کا شراکت دار ہے۔ اسلامی دنیا کے افریقی ممالک میں سے الجیریا کی بھارت سے مجموی تجارت کا حجم 1 ارب 87 کروڑ ڈالر، افغانستان کا 1 ارب 4 کروڑ ڈالر، اردن کا 1 ارب 4 کروڑ ڈالر، سوڈان کا 1 ارب 27 کروڑ ڈالر، مراکو کا 1 ارب 11 کروڑ ڈالر، سنیگال کا 1 ارب 1 کروڑ ڈالر ہے اس کے علاوہ 1 ارب ڈالر سے کم تجارتی شراکت دار اسلامی ملکوں میں یمن، بحرین، گنی، شام، آذر بائیجان، ازبکستان، لیبیا، مالی، تیونس، برونائی دارالاسلام، لبنان، برکینا فاسو اور دیگر شامل ہیں۔ بھارت کی اقتصادی شہ رگ خام تیل کو قرار دیا جاتا ہے جس کے تحت بجلی گھر، ٹرانسپورٹ، زراعت اور دیگر شعبوں کا پہیہ رواں دواں رکھنے کے لئے بھارت کل ملکی ضروریات کا 80 فیصد خام تیل امپورٹ کرتا ہے۔
بھارتی حکومت کے شعبہ کمرشل انٹیلی جنس اور شماریات کے مطابق سال 19-2018 میں 80 فیصد ملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے 20 کروڑ 70 لاکھ ٹن خام تیل بیرونی ممالک سے خریدا گیا جن میں سے 75 فیصد 6 اسلامی ملکوں عراق سے 4 کروڑ 66 لاکھ ٹن، سعودی عرب سے 4 کروڑ 33 لاکھ ٹن، ایران سے 2 کروڑ 39 لاکھ ٹن، متحدہ عرب امارات سے 1 کروڑ 75 لاکھ ٹن، نائجیریا سے 1 کروڑ 68 لاکھ ٹن اور کویت سے 1 کروڑ 8 لاکھ ٹن شامل ہے۔ بھارت کو تیل فروخت کرنیوالے غیر اسلامی ملکوں میں سے وینزویلا 1 کروڑ 73 لاکھ ٹن کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ اس کے بعد میکسیکو 1 کروڑ 3 لاکھ ٹن جبکہ امریکہ 64 لاکھ ٹن خام تیل بھارت کو فراہم کر رہا ہے۔ بھارت کے اپنے ادارے کے اعداد وشمار سے ثابت ہورہا ہے کہ خام تیل کی فراہمی کے لئے 75 فیصد کے فیصلہ کن شیئر کے ساتھ 6 اسلامی ملک عراق، سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات، نائجیریا اور کویت اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ بھارت کو سپلائی روک کر اسے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں، لیکن اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ کی نشاندہی وزیر اعظم عمران خان نے کی ہے جو ان ملکوں کے حکمرانوں کی شکل میں ہے جبکہ دوسری طرف ان ملکوں کے عوام پاکستان کے کشمیر پر موقف کے زبردست حامی ہیں۔ دنیا نیوز نے سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان کے بھارت سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے بھی انویسٹی گیشن کی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت کی مجموعی عالمی تجارت 710 ارب ڈالر میں سے چین کے ساتھ 84 ارب ڈالر، امریکہ کے ساتھ 67 ارب ڈالر، برطانیہ کے ساتھ 25 ارب ڈالر، فرانس کے ساتھ 12 ارب ڈالر اور روس کے ساتھ سالانہ لگ بھگ 9 ارب 25 کروڑ ڈالر شراکت ہے۔ اس طرح کل بھارتی تجارت میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے ساتھ 197 ارب 25 کروڑ ڈالر کے ساتھ مجموعی حصہ 27 اعشاریہ 78 فیصد ہے۔