پانی کی قلت: یو اے ای انٹارکٹیکا سے برفانی تودہ لانے کی تیاریاں کرنے لگا

Last Updated On 12 July,2019 06:55 pm

دبئی: (ویب ڈیسک) خلیج عرب میں امارات کے شہر الفجیرہ کے ساحل پر جلد سیاحوں کو دیوہیکل برفانی تودہ دیکھنے کو ملے گا۔ سیاحوں اور ملک میں پانی کی قلت پر قابو پانے کیلئے اس منصوبے پر 150 ملین ڈالر (تقریباً 22 ارب روپے) خرچ کیے جائینگے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خلیج عرب جیسے گرم خطے میں برفانی تودے لانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اماراتی ماہرین ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس سے امارات کے شہر الفجیرہ کے ساحل پر بہت جلد سیاحوں کو دیوہیکل برفانی تودہ نظر آئے گا۔

امارات کے اخبار کے مطابق آئندہ سال کے آغاز پر قطب جنوبی سے بڑا برفانی تودہ امارات لایا جائے گا۔ یہ کوئی معمولی منصوبہ نہیں بلکہ بہت بڑا کام ہے۔ قطب جنوبی سے امارات تک دیو ہیکل برفانی تودے کا سفر 10 مہینوں پر مشتمل ہو گا۔

اماراتی انجینیئر اور بزنس مین عبداللہ الشحی اور ان کی ٹیم اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قطب جنوبی کے علاقے انٹارکٹیکا کے جزیرے سے بڑا برفانی تودہ امارات لایا جائے گا اور اس برفانی تودے کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ اس کے مجموعی قطر کا رقبہ 3 کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔ زیر زمین گہرائی 300 میٹر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات کی مدد سے قطب جنوبی سے علیحدہ کر کے کھینچ لیا جائے گا۔ فجیرہ تک پہنچانے کے لیے کم و بیش 10 ماہ لگیں گے۔ منزل تک پہنچنے تک برفانی تودے کا 30 فیصد حجم پگھل جائے گا تاہم باقی 70فیصد محفوظ رہے گا۔ برفانی تودے کو سفر کے دوران ٹوٹنے سے بچانے کے لیے مخصوص آلات کے علاوہ آہنی بیلٹ استعمال کی جائے گی۔ اس کی سیٹیلائٹ کے ذریعے نگرانی ہو گی اور منتقلی کا عمل ماہرین کی مشاورت سے ہو گا۔

عبد اللہ الشحی کا کہنا تھا کہ منصوبے پر 100 ملین ڈالر سے 150ملین ڈالر تک ہو گی اور اس کی منتقلی پر 80 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔ امارات بنیادی طور پر صحرائی علاقہ ہے جہاں صاف پانی کے ذخائر کم ہیں۔ کسی زمانے میں صحرائے عرب زرخیز ہوا کرتا تھا۔ یہاں نہریں بہتی تھیں۔ صحرائے ربع الخالی میں باغات اور کھیت تھے مگر وقت کے ساتھ یہاں پانی کے ذخائر معدوم ہوتے گئے اور سرسبز علاقہ صحراء میں بدل گیا۔ حکام جہاں پانی کے ذخائر کی تلاش میں ہیں وہاں صحرائی علاقے کو دوبارہ سرسبز و شاداب بنانے کے جدید منصوبوں پر غور کررہے ہیں۔

انجینیئر عبداللہ الشحی نے کہا کہ امارات میں پینے کے پانی کا واحد ذریعہ سمندر کا کھارا پانی ہے جسے میٹھا کر کے قابل استعمال بنایا جاتا ہے اور اس پر کئی ملین درہم خرچ ہوتے ہیں۔اس کے نقصانات بھی بے شمار ہیں۔ اس کا سب سے بڑا نقصان آبی حیات کو ہو رہا ہے۔ خلیج عرب میں موسمی تغیر بھی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ برفانی تودہ امارات میں لانے سے آئندہ 5 سال کے لئے ملک کو پینے کا صاف پانی میسر ہوجائے گا۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ دیوہیکل برفانی تودے کی موجودگی سے ملک کا موسم بہتر ہوجائے گا۔
 

Advertisement