اسلام آباد: (دنیا نیوز) متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد زید بن النیہان آج پاکستان آئیں گے۔ 2020ء کے دوران کسی بھی عالمی شخصیت کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہو گا۔
پاکستان میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیرحماد عبید الزابی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ یو اے ای کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان آج پاکستان آئیں گے۔ یہ ایک روزہ سرکاری دورہ ہو گا۔
واضح رہے کہ یو اے ای کے ولی عہد نے گزشتہ سال 6 جنوری 2019ء کو پاکستان کا دورہ کیا تھا جو کسی بھی عالمی رہنما کی طرف سے سال کا پہلا دورہ پاکستان تھا۔ اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے وہ جمعرات 2 جنوری 2020 کو اپنے دوسرے دورہ پاکستان پر اسلام آباد پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کی کشمیر کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی
حماد عبید الزبی کا کہنا ہے کہ دورے سے دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی، دورے کے دوران ولی عہد وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔
اماراتی سفیر کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی جبکہ علاقائی وعالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
شیخ محمد بن زید کے اس دورے سے صرف ایک ہفتہ قبل ہی امارات کے وزیر برائے رواداری شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان اسلام آباد آئے تھے۔انھوں نے وزیراعظم عمران خان اور صدر عارف علوی سے الگ الگ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے امکانات پر بات چیت کی تھی۔
گزشتہ ہفتے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔انھوں نے صدر اور وزیراعظم سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا تھا اور انھیں سعودی عرب کی مسئلہ کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلانے کے بارے میں تجویز سے آگاہ کیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے 14دسمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔اسی روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ابوظبی کا دورہ کیا تھا اور ولی عہد شیخ محمد بن زاید سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کے ماحول اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان سے ملاقات
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورہ سعودی عرب سے واپسی پر ستمبر میں اور پھر نومبر 2018ء میں ابوظہبی کے دو دورے کیے تھے۔ ان دوروں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئے سرے سے بہتر کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
دوروں کے دوران دونوں ملکوں نے دو طرفہ تعلقات کو طویل مدت سٹرٹیجک اور اقتصادی شراکت داری میں بدلنے اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے لیے جامع لائحہ عمل پر بنانے پر اتفاق کیا۔ گذشتہ دورے میں ابو ظہبی کے ولی عہد نے تقریباً 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کے سپورٹ پیکج کا اعلان کیا تھا۔
اس پیکج میں 3 ارب ڈالر نقد پاکستان کو دینے کے علاوہ موخر ادائیگیوں پر 3 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی بھی شامل تھی۔ یہ پیکج بالکل ویسا ہی ہے جیسا سعودی عرب کی جانب سے دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان وزرائے خارجہ سمیت مختلف سطحوں پر مسلسل روابط جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سعودی دباؤ کے باعث ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی: ترک صدر
یاد رہے کہ یہ دورہ اس وقت بھی اہمیت کا اختیار کر گیا ہے جب پاکستان نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ہونے والی سمٹ میں شرکت نہیں کی تھی، اس سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے بعد ترک صدر نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ یہ دورہ پاکستان نے سعودی عرب اور ابو ظہبی کے دباؤ کے باعث نہیں کیا۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں پیسے رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کی طرف سے دھمکی گئی تھی کہ اگر پاکستان نے سمٹ میں شرکت کی تو اس کو بہت زیادہ معاشی نقصان اٹھانا پڑے گا۔