لاہور: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے الکبیر ٹاؤن فراڈ سکینڈل کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے لاہور میں بغیر اراضی تشہیری مہم کے ذریعے عوام کو لوٹنے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور الکبیر ٹاؤن سکینڈل کی تحقیقات کریں۔
نیب چیئرمین نے اسلام آباد میں چائنہ کٹنگ اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا بھی نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الکبیر ٹاؤن رائیونڈ روڈ میں مبینہ فراڈ، ایل ڈی اے نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا
خیال رہے کہ اس سے قبل ڈی جی ایل ڈی اے سمیر احمد نے دنیا نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے الکبیر ٹاؤن کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے فراڈ کی ذاتی طور پر انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سی ایم پی، ڈائریکٹر میٹرو پولیٹن پلاننگ ون الکبیر ٹاؤن کے معاملے پر ان کی معاونت کریں گے۔ شعبہ سی ایم پی کی جانب سے خلاف ضابطہ تعمیرات کی رپورٹ بھی جمع کرائی جائے گی۔
الکبیر ٹاؤن کے خلاف مبینہ الزامات کے مطابق انتظامیہ نے خلافِ ضابطہ 6 بلاکس میں 13 ہزار سے زائد پلاٹ فروخت کئے جبکہ ان پلاٹس کی فروخت کیلئے ایل ڈی اے سے منظوری نہیں لی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: الکبیر ٹاؤن میں اربوں روپے کے فراڈ کا معاملہ، نیب نے سوموٹو ایکشن لے لیا
اس کے بعد الکبیر ٹاؤن میں شہریوں کے ساتھ اربوں روپے کے فراڈ کے معاملے پر نیب لاہور نے بھی سوموٹو ایکشن لیا تھا۔ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے اس میگا سیکنڈل کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
الکبیر ٹاؤن کی کتنی زمین تھی؟ کتنی فروخت ہوئی؟ قومی احتساب بیورو نے ایل ڈی اے سے تمام ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے سے منظور شدہ نقشہ اور پلان بھی مانگا جائے گا۔ نیب لاہور نے محکمہ ریونیو سے بھی الکبیر ٹاؤن کی زمین کا ریکارڈ مانگا ہے۔
نیب لاہور اب تک درجنوں ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین کو انضاف دلوا چکی ہے۔ سوسائٹیوں کے متاثرین میں 3 ارب سے زائد مالیت کے پلاٹ اور پوزیشنز لیٹر بھی تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: متاثرین الکبیر ٹاؤن نے انصاف کی فراہمی کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے کو درخواست دیدی
غیر قانونی تعمیرات پر متاثرین الکبیر ٹاؤن نے ڈی جی ایل ڈی اے کوکارروائی کے لیے درخواست دیدی ہے۔ ڈی جی آفس میں دی گئی درخواست کا ڈائری نمبر 1331 ہے جو حسنین شکور کی جانب سے الکبیر ٹاؤن کے خلاف ڈی جی ایل ڈی اے کو جمع کروائی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سائل ایک کنال 12 مرلے اراضی کا مالک ہے۔ چیئرمین الکبیر ٹاؤن اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اراضی پر تعمیرات نہ کرنے کا حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے، مگر وہ اپنی طاقت کے بل بوتے پر ناجائز تعمیرات کرنے پر بضد ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الکبیر ٹاؤن کے مالک چودھری اورنگزیب کو عدالتی حکم کے مطابق غیر قانونی تعمیرات سے روکا جائے۔ درخواست وصولی کے بعد ڈی جی ایل ڈی اے نے چیف میٹروپولیٹن پلانر کو مزید کاروائی کے لیے درخواست بھیج دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الکبیر ٹاؤن انتظامیہ نے کیسے فراڈ کیا؟ ایک اور سکینڈل سامنے آ گیا
ادھر الکبیر اپارٹمنٹس کے نام پر عوام سے ایک اور دھوکہ دہی کا سکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ اپارٹمنٹس کی منظوری کے لیے ایل ڈی اے میں نقشہ کی منظوری کی کوئی درخواست نہیں دی گئی۔
قوانین کے برعکس اور نقشہ منظوری کے بغیر الکبیر اپارٹمنٹس کی اشتہاری مہم بھی جاری ہے۔ الکبیر ٹاؤن انتظامیہ نے منظوری کے بغیر ہی اراضی پر کھدائی کا کام شروع کر دیا۔
چودھری اورنگزیب نے عوام سے پیسے ہتھیانے کے لیے اپارٹمنٹس کی بکنگ شروع کر دی۔ ایل ڈی اے منظوری کے بغیر اپارٹمنٹس خریداری کا 5 سالہ پلان بھی جاری کر دیا۔
الکبیر اپارٹمنٹس کی غیر قانونی اشتہاری مہم پر ایل ڈی اے کا نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ شوکاز نوٹس میں الکبیر اپارٹمنٹس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
نوٹس میں چیئرمین چودھری اورنگزیب کو 3 روز میں جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الکبیر اپارٹمنٹس کی ایل ڈی اے سے کوئی منظوری نہیں لی گئی۔ تعمیرات کے لیے بغیر کسی منظوری کے موقع پر کھدائی کی جا رہی ہے۔ منظوری حاصل نہ کرنے پر بغیر کسی نوٹس کے تعمیرات کو سیل کر دیا جائے گا۔