لاہور: (دنیا نیوز) ملک بھر میں کورونا وائرس کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، مہلک وباء سے متاثرہ افراد کی تعداد 5011 ہو گئی ہے جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 86 تک پہنچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس بے لگام ہو رہا ہے، ملک بھر میں مریضوں کی تعداد میں اضافے ہونے لگا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان میں مہلک وباء کے مزید 223 کیسز سامنے آئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث 20افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں جاں بحق افراد ہونے والے افراد کی تعداد 86 تک پہنچ گئی ہے۔
حکومتی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2457 مریضوں کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جبکہ اس وقت ملک بھر میں 57 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں مہلک وباء سے 762 افراد صحتمند ہو چکے ہیں، 5011 افراد میں سے 50 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
کیسز کی بات کی جائے تو اس وقت سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں ہیں، پنجاب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 2414 ہے، دوسرے نمبر پر صوبہ سندھ ہے جہاں پر مریضوں کی تعداد 1318 ہے۔
تیسرے نمبر پر خیبرپختونخوا ہے جہاں پر مریضوں کی تعداد 697 ہے، بلوچستان میں 220 مریض ہیں، وفاقی دارالحکومت میں 113 ، گلگت بلتستان میں 215 مریض ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 34 ہے۔
دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر احمد علی کا کہنا تھا کہ 11 یوسیز کو سیل کیا گیا ہے، کیسزکی تعداد ایسٹ میں بہت زیادہ ہے، پابندی لگنے کے بعد اپنی یوسی سے دوسری یوسی میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایک گھرسے ایک شخص سامان لینے کے لیے باہرجاسکے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ یوسیز کے داخلی وخارجی راستوں کو سیل کریں گے، متاثرہ علاقوں میں دکانیں نہیں کھولی جائینگی۔ فلاحی اداروں سے رابطہ کر کے راشن گھر گھر پہنچائیں گے، متاثرہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی تعیناتی 24 گھنٹے ہوگی، پولیس کے اعلی افسران سیل اور تعیناتی کی مکمل نگرانی کریں گے۔
مزید برآں کراچی ميں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز گلشن اقبال ميں ہیں، اب تک سب سے زيادہ 131 کيسز رپورٹ ہوئے ہیں، دوسرے نمبر پر سول لائنز ہے جہاں پر 78 کيسزرپورٹ ہوئے ہیں، 52 کيسز کے ساتھ جمشید کوارٹر تیسرے نمبر پر ہے۔
چوتھے نمبر پر نارتھ ناظم آباد ہے جہاں پر 49 کيسزرپورٹ ہوئے ہیں، پانچويں نمبر پر نيو کراچی ہے جہاں پر 26 کيسزسامنے آئے ہیں، چھٹے نمبر پر اورنگی چشتی نگر ہے جہاں پر 20 کيسزرپورٹ ہوئے۔
ضلع کے لحاظ سے سب سے زيادہ کيسزڈسٹرکٹ ايسٹ ميں رپورٹ ہوئے، ڈسٹرکٹ ايسٹ ميں سب سے زيادہ 184 کيسز رپورٹ ہوئے، ڈسٹرکٹ ويسٹ میں 134 کيسز، ڈسٹرکٹ ساؤتھ ميں 115 کيسز، ڈسٹرکٹ سينٹرل میں 109کيسز، ڈسٹرکٹ کورنگی ميں 27 ، ڈسٹرکٹ ملير ميں 19 کيسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ايسٹ ميں 5 ، ڈسٹرکٹ ويسٹ اورسينٹرل ميں 4،4 اموات ہوئيں ہیں، کورنگی ميں 3، ڈسٹرکٹ ملير ميں ايک شخص کاانتقال ہوا ہے۔
مزید برآں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں کورونا وائرس بے لگام ہونے کے بعد متعدد علاقوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
لاہور میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھنے کے بعد رائیونڈ، سکندریہ کالونی، نواں کوٹ ، مکھن پورہ ، بیگم کوٹ شاہدرہ، رستم پارک گلشن راوی، مغلپورہ ریلوے کالونی، گواوا ویلیج بیدیاں روڈ سمیت 10 علاقوں کو سیل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور دانش افضال کا کہنا ہے کہ کورونا کے وار جاری ہیں، رائیونڈ ، سکندریہ کالونی، مکھن پورہ سمیت 10 علاقے سیل کیے گئے ہیں، بیگم کوٹ شاہدرہ، رستم پارک گلشن راوی،مغلپورہ ریلوے کالونی کے علاقے شامل ہیں۔
ضلعی کے مطابق سمال انڈسٹری ہاؤسنگ سوسائٹی کینٹ ڈیفنس بی کا علاقہ بھی سیل کر دیا گیا ہے، گواوا ویلیج بیدیاں روڈ بھی سیل ہونے والوں میں شامل ہے۔ان علاقوں میں 66 شہری کورونا کا شکار ہوئے ہیں
اس وقت رائیونڈ میں 37، سکندریہ کالونی میں 9 اور مکھن پورہ میں 10 مریض رپورٹ ہوچکے۔
چاہ میراں بازار سے ملحقہ گلیاں رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دی گئی ہیں، 154 گھروں اور مارکیٹیوں میں مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، 50 سے زائد مشتبہ افراد کے نمونے ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیئے گئے ہیں۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ سپین سے آئے نوجوان سے کورونا وائرس پھیلا۔
دوسری طرف سیل ہونے والے علاقے میں پولیس اہلکار بغیر حفاظتی کٹس کے متاثرہ علاقے میں ناکوں پر تعینات ہیں جبکہ سکریننگ کاعمل جاری ہے۔
مزید برآں لاہور کے نواحی علاقے رائیونڈ میں گیارہویں روز لاک ڈاؤن میں قدرے نرمی آئی ہے۔ تبلیغی مرکز کے اطراف کاعلاقہ بدستوربند ہے۔
دریں اثناء محکمہ لوکل گورنمنٹ پنجاب نے کورونا سے وفات پانے والے افراد کی تدفین کیلئے ایس او پی جاری کردیا ہے، ایس او پی سے تمام ایڈمنسٹریٹو سیکرٹریز اور لوکل گورنمنٹ پنجاب کے تمام چیف آفیسرز کو بھجوادیاگیا۔
ایس او پی کے مطابق تدفین پرمامور 6 افرادپر مشتمل ٹیم ہوگی، کلورین سپرے کنٹینر میں لے جایا جائے گا، ٹیکنیکل سپروائزر، سپرے کرنے کیلئے ایک ممبر اور چار ممبران مزید ٹیم میں شامل ہونگے۔
ایس او پی میں مزید کہا گیا ہے کہ سپرے مشین، صابن، صاف پانی، کلورین سلوشن، ٹشو پیپرز وافر مقدارمیں ٹیم کے پاس موجود ہونگے، خاتون میت کی صورت میں ٹیم میں دو خوایتن ارکان موجود ہونگی، تدفین میں شریک اہل خانہ کیلئے ضروری حفاظتی انتظامات کیے جائیں۔
ایس او پی کے مطابق صرف ضروری افراد کو ہی تدفین کی اجازت دی جائے، کورونا سے متاثرہ ہلاک ہونے فرد کو غسل کے بجائے تیمم کروایا جائے، تدفین کیلئے جاری شدہ فتوی بھی فراہم کیا جائے۔ میت کی منتقلی کی گاڑی میں کسی کو بھی بیٹھنے کی اجازت نہ دی جائے، صرف تدفین پر مامور ٹیم ہی گاڑی میں سوار ہوگی۔ دعا اور دیگررسوم کو محدود رکھا جائے، تمام استعمال شدہ گلوز وغیرہ ڈسپوز کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال پریشان کن ہے، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 11 یونین کونسل سیل کروائی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰٓ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مئیر کراچی، آئی جی سندھ سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میں سخت پریشان ہوں، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 11 یونین کونسل سیل کروائی ہیں، صورتحال پریشان کن ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم ٹیسٹ بڑھائے جارہے ہیں تو کیس بھی زیادہ آرہے ہیں ، ہمارا سسٹم بلکل صاف و شفاف ہیں اور راشن صیح لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سب سے درخواست گزار خود کو محتاط رکھیں، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں زیادہ فکرمند ہوگیا ہوں، میں عوام کے لیے فکر مند ہوں۔
اس موقع پر ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں کچھ زیادہ متاثرعلاقوں کو بھی سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ کورونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں، 24 گھنٹوں میں 104 کورونا کے کیسز آئے ہیں جومجموعی ٹیسٹ کا 20 فیصد ہیں، یہ دنیا کی سب سے زیادہ اوسط ہے جو کہ تشویش کا باعث ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 531 ٹیسٹ کیے گئے جس میں 104 یعنی 20 فیصد مثبت آئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 6 اموات ہوئیں جوکہ زیادہ ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال خراب ہورہی ہے جس کی وجہ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل نہیں ہورہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس لاک ڈاؤن پر جب تک سختی سے عمل ہو رہا تھا تو صورتحال بہتر تھی، ملیر میں لاک ڈاؤن کافی کمزور تھا جس کو میں نے آج مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ حیدرآباد میں بھی کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سخت کیا جارہاہے۔
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ اب تک 4 ہزار کیسز میں 70 فیصد کی عمر 50 سال سے کم ہے، نوجوان طبقہ اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ انہیں کرونا نہیں ہوسکتا، یہ عام بیماری کی طرح ہے، متاثرہ افراد کا قصور نہیں، انہیں ہمدردی اور توجہ کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا اگلے ہفتے پی آئی اے 2 ہزار پاکستانیوں کو واپس لائے گی، خلیجی ممالک میں بے روزگار ہونے والے پاکستانی اولین ترجیح ہونگے، عمرہ زائرین اور رہائی پانے والے قیدی بھی واپس لائے جائینگے۔
ریلوے کا لاک ڈاؤن ختم ہونے پر 24 مسافر ٹرینیں بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، بکنگ آن لائن ہوگی، ٹرین روانگی سے 24 گھنٹے پہلے بکنگ ہوسکے گی، 40 ریلوے سٹیشنوں پر سینٹائزر واک تھرو گیٹ نصب ہوں گے، مسافروں کو ایک گھنٹہ پہلے پہنچنا ہوگا، مسافر کے اہلخانہ کو سٹیشن سے آدھا کلو میٹر دور روک لیا جائے گا۔