سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز کرشنگ ازخود نوٹس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیشنل پارکس کو کسی صورت برباد نہیں ہونے دیں گے۔
کیس کی سماعت کے دوران کرشنگ کمپنیوں کے وکیل قلبِ حسن نے عدالت کو بتایا کہ نقشے سے یہ صاف ظاہر ہے کہ نیشنل پارک کون سا ہے اور بفر زون کون سا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ 1996ء میں بھی سپریم کورٹ نے ایسی ہی ایک درخواست مسترد کی تھی۔ پیش کیے گئے تمام نقشے جعلی ہیں۔ کلرکہار میں پہاڑ ختم کر دیئے گئے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مری کا پہاڑ بھی غائب کر دیا گیا۔ اسلام آباد کا قطر 1000 مربع کلومیٹر ہے، یہ ایریا ایبٹ آباد سے بھی آگے تک جاتا ہے جہاں مائننگ نہیں ہو سکتی۔ مارگلہ ہلز میں مائننگ پر پابندی وہاں موجود جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے لیے لگائی گئی ہے۔
وکیل قلبِ حسن نے کہا کہ حد بندی ہونے کے بعد مائننگ کی اجازت دی گئی تھی، عدالت چاہے تو پنجاب حکومت سے رپورٹ منگوا لے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب کی رپورٹ آپ کے حق میں ہی آئے گی جو بعد میں ہمارے لئے مسائل پیدا کرے گی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں کرشنگ روک دی گئی ہے۔ دوران سماعت خان پور ڈیم کے رہائشی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ مسلسل کرشنگ کی وجہ سے سانس لینا بھی دشوار ہو چکا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کرشنگ کی وجہ سے کہیں خان پور ڈیم ہی نہ بہہ جائے۔ عدالت نے شہری کو ہدایت کی کہ آپ کو اگر شکایت ہے تو الگ سے درخواست دائر کریں۔