اب سختی کرنے کا وقت آ گیا، سلیکٹو لاک ڈاؤن کرینگے: وزیراعظم عمران خان

Last Updated On 14 June,2020 09:57 am

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئندہ سے عوامی مقامات پر کسی کو ماسک کے بغیر نہیں جانے دینگے۔ سختی کرنے کا وقت آ گیا، وباء کا پھیلاؤ روکنا ہے، جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے، انہیں ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے۔ جولائی کے ماہ میں وائرس بڑھے گا،کافی مسئلے مسائل ہونگے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ کورونا وائرس کی صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، پاکستان سنگارپور، نیوزی لینڈ جیسا ہوتا تو لاک ڈاؤن کرنا آسان ہوتا، پاکستان جیسے ملک کے لیے لاک ڈاؤن نہیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، تاثر تھا لاہور میں پھر لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کا مطلب پوری معیشت کو بند کرنا ہے۔ پچیس فیصد لوگ غربت سے نیچے گزار رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا: وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ

 بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا تھا، نیو یارک نے بھی ہمارے ساتھ لاک ڈاؤن کیا، وہاں دیوالیہ نکل گیا، ہمیں بھی بجٹ بنانے میں مشکلات آئی۔

 وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار لوگ بیروز گار ہو جاتے ہیں، آمدنی نہ آنے کی وجہ سے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے، جس کے باعث ہمارے جیسے ملک میں ایک ہی حل وہ ہے سمارٹ لاک ڈاؤن۔

انہوں نے کہا کہ ملک بند ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے، بھارت اور بنگلا دیش میں بھی حالات خراب ہیں، جتنی دیر آپ ملک کو بند کرتے ہیں اتنی معیشت تباہ ہوتی جا رہی ہے۔ جولائی کے ماہ میں وائرس بڑھے گا،کافی مسئلے مسائل ہونگے

عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو آگے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ملک اسی وقت چل سکتا ہے جب عوام ذمہ داری لے۔ ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا، اگر احتیاط نہ کریں گے تو کیسز تعداد سے پھیلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی، حکام نے 1300 مقامات سیل کر دیئے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں زیادہ لوگ بیمار ہو گئے تو ہمارے پاس ہسپتالوں میں زیادہ سہولتیں نہیں ہیں، ماضی میں کسی نے نہیں سوچا ہسپتالوں کا۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ہاٹ سپاٹ (جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے) علاقے ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے۔ کسی بھی جگہ پرشہری کوبغیرماسک کے داخل نہیں ہونے دیں گے۔

ایس او پیز کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رضا کاروں کے ذریعے ایس او پیز پر عمل کرائیں گے، ایس اوپیزپرانتظامیہ،ٹائیگرفورس عملدرآمد کرائے گی، اب ہمیں سختی کرنی ہے، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، اگرکنسٹریکشن سائٹ پرلوگ احتیاط نہیں کریں گے توبند ہوجائے گی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ صوبے میں کورونا کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 10 ہزار بیڈز دستیاب ہیں، اس وقت 3 ہزار 55 مریض داخل ہیں جن میں 215 تشویشناک اور 193 وینٹی لیٹرز پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس مزید 88 زندگیاں نگل گیا، ایک روز میں ریکارڈ 9809 افراد صحتیاب

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ضروری طبی سہولیات سے آراستہ ایک ہزار بیڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے امریکا سے ٹرائل انجکشن منگوانے کی بھی اجازت دی ہے۔

وزیر اعظم کے فوکل پرشن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس سے زیادہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کے لیے ایک جدید سوفٹ ویئر تیار کیا ہے۔ اس سوفٹ ویئر سے انتظامیہ کو اسمارٹ لاک ڈاؤن یا سخت پابندیوں پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔

Advertisement