راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاک فوج نے ایک اور بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا ہے۔ کواڈ کاپٹر ایل او سی کے تتہ پانی سیکٹر میں آٹھ سو پچاس میٹر پاکستانی حدود میں آ گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ پاک فوج نے رواں سال 9واں بھارتی کواڈ کاپٹر مار گرایا ہے۔ حالیہ تباہ ہونے والا بھارتی کواڈ کاپٹر ایل اوسی سے 850 میٹر پاکستانی حدود میں داخل ہوا تھا۔ بھارتی جاسوس ڈرون ایل او سی کے تتہ پانی سیکٹر میں گرایا گیا۔
خیال رہے کہ پانچ جون کو بھی پاک فوج نے ایل او سی کے خنجر سیکٹر میں بھارتی کواڈ کاپٹر کو مار گرایا تھا۔ یہ جاسوس کواڈ کاپٹر 500 میٹر تک پاکستانی حدود میں داخل ہوا تھا۔
#PakistanArmy troops shot down an Indian spying #quadcopter in Hot Spring Sector along LOC.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) June 28, 2020
The quadcopter had intruded 850 meters on Pakistan’s side of the #LOC. This is 9th Indian quadcopter shot down by Pakistan Army troops this year. pic.twitter.com/r4DEEspeAr
اس سے قبل پاک فوج نے لائن آف کنٹرول کے علاقے رکھ چکری سیکٹر میں انڈین ڈرون کو تباہ کیا تھا۔ یہ بھارتی کواڈ کاپٹر جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود میں 650 میٹر تک گھس آیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال پاک فوج نے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے، اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔
بعد ازاں ایک روز بعد ہی بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا۔
علاوہ ازیں فروری میں پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیا تھا جسے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں گرادیا گیا تھا۔
6 مارچ 2018ء کو ایل او سی کے مقام چری کوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا تھا۔
اکتوبر 2017ء میں بھی پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔
نومبر 2016ء میں بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر گرادیا تھا۔
اسی طرح 15 جولائی 2015ء کو پاک فوج نے بھارت کے جاسوس ڈرون طیارے کو لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر کے علاقے میں گرایا تھا، طیارہ فضا سے پاکستانی علاقوں کی فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
خیال رہے کہ عمران خان نے اگست 2018ء میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد بھارت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا تھا۔
اس دوران پاک بھارت کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب 27 فروری کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مگ 21 طیارے کو مار گرایا تھا۔
مگ 21 چلانے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جسے بعد ازاں پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کر دیا تھا اور انہیں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔