کراچی: (دنیا نیوز) تمام عمر انسانیت کی خدمت سے عبارت، محبتیں، خوشیاں اور دکھ بانٹنے والے عبدالستار ایدھی کی آج چوتھی بر سی ہے، عبد الستار ایدھی کی موت کے بعد بھی ان کا فلاحی مشن جاری ہے۔
عبدالستار ایدھی نے 1951 میں کراچی کے علاقے کھارادر میں ایک چھوٹے سے کلینک اور ایمبولینس سروس کا آغاز کیا۔ ایک ایمبولینس سے شروع ہونے والی سروس آج دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروسز میں سے ایک ہے۔
مذہب و فرقے، رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر انسانی خدمت کیلئے جھولی سے جھولے تک سفر کرنے والے عبدالستار ایدھی جہاں جہاں دکھی انسانیت بلکتی سسکتی نظر آئی وہاں پہنچے۔ میتوں کے لئے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن نے اُٹھایا۔ ان کی سماجی خدمات کے صلے میں انہیں متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازت سے نواز ا گیا۔
عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016 کو 87 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو مسح افواج کے سربراہان نے سلامی دی اور فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی۔ ان کی موت پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا گیا۔ ان کا مشن ان کی موت کے بعد بھی جاری و ساری ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر مارچ 2017 کو 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا۔ 2006 میں کراچی کے تعلیمی ادارے آئی بی اے نے انسانی خدمات کے اعتراف میں انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔