وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خراب کارکردگی والے محکموں کو ریڈ لیٹرز جاری کرنے کا حکم

Published On 25 August,2020 07:03 pm

پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے خراب کارکردگی والے محکموں کو ریڈ لیٹرز جاری کرنے کا حکم دیدیا ،ترقیاتی منصوبوں کی منظوری نہ ہونے پر انتظامی سیکرٹریز کے خلاف کاروائی کی ہدایت بھی کر دی۔

وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ اجلاس ہوا، وزیراعلیٰ نے اجلاس میں ہدایات دی کہ جن محکموں کی کارکردگی ٹھیک نہیں انہیں ریڈ لیٹرزجاری کئے جائیں،منصوبوں کی منظوری نہ ہونے پر متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز کے خلاف کاروائی کی ہدایت بھی کی۔اجلاس میں گزشتہ دوسالوں کے دوران محکموں کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ دونوں مالی سالوں کے دوران ترقیاتی فنڈزکے استعمال کی شرح 99 فیصد رہی۔ مالی سال 20-2019ء کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 533 ارب تھا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران کوئی ترقیاتی فنڈز لیپس نہیں ہوئے،محکمہ زراعت کی کارکردگی 86 اسکورکے ساتھ پہلے نمبراورمحکمہ بلدیات دوسرے اورمحکمہ آبنوشی تیسرے نمبرپررہے،20-2019 کےدوران ضم اضلاع میں 55 ارب روپے کےترقیاتی کام ہوئے،ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی فنڈزاستعمال کی شرح 100 فیصد رہی۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ اگلے مالی سال اے ڈی پی کا 90 فیصد جاری منصوبوں کےلئے مختص ہوگا،ترقیاتی پروگرام کا صرف 10 فیصد نئی سکیموں کے لئے مختص ہوگا،گزشتہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 249 ترقیاتی منصوبے منظورہوئے، ضم شدہ اضلاع کے گزشتہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 88 منصوبے منظورہوئے، ضم اضلاع تیزرفتارترقیاتی پروگرام کے تحت 122 ترقیاتی منصوبے منظور ہوئے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تمام محکمےابھی سے اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام پرکام شروع کریں 30 اکتوبرکے بعد منصوبوں کی منظوری سے متعلق جائزہ اجلاس بلایا جائیگا،تمام محکمے 30 اکتوبر تک موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اپنے تمام منصوبوں کی متلعقہ فورمز سے منظوری کو یقینی بنائیں،جن ترقیاتی منصوبوں میں نئی بھرتیاں شامل ہوں ان کے لئے آسامیوں کی تخلیق کو بروقت یقینی بنایا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے منصوں کی تکمیل سے پہلے پہلے آسامیوں کی تخلیق کے لئے ایس این ایز کی منظوری کو یقینی بنایا جائے،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی جائے گی۔