لاہور: (دنیا نیوز) ملک بھر میں بارشوں نے ہر چیز ڈبو دی، گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں میں بدل گئیں۔ چھتیں، دیواریں اور آسمانی بجلی گرنے سے 7 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے۔ چترال میں سیلاب متعدد گھروں کو بہا کر لے گیا۔
سرگودھا میں نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ گلیوں اور بازاروں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔ کرنٹ لگنے اور چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
پنڈدادن خان میں دیوار گرنے سے دو بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ حافظ آباد میں آسمانی بجلی نے بچے سمیت تین افراد کی جان لے لی جبکہ دو زخمی بھی ہوئے۔ فیصل آباد، منڈی بہاءالدین، ظفر وال اور چشتیاں میں بھی جل تھل ایک ہو گیا۔
اپر چترال میں سیلابی ریلے سے ریشن کے مقام پر پل بہہ گیا۔ وادی کیلاش کے گاؤں رمبور میں سیلاب کی زد میں آ کر چار مکان تباہ ہو گئے۔ ریشن گول نالہ میں پانچ گھر ریلے میں بہہ گئے۔ بیس سے زائد گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔
ڈیرہ بگٹی میں چھت گرنے سے بچہ زخمی ہو گیا۔ چٹ ڈیم میں دراڑ پڑ گئی۔ ندی کا بند ٹوٹنے سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ سیہون میں سعید آباد ٹاؤن کمیٹی آفس ڈوب گیا۔
میرپور خاص میں بھی بارش کے باعث گلی اور محلوں میں پانی کھڑا ہے۔ پنگریو کے قریب ایل بی او ڈی سیم نالے میں شگاف پڑ گیا۔ پاک فوج نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔
ادھر چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔ ہیڈ مرالہ میں پانی کی آمد 2لاکھ 12ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔ اسلام آباد میں سملی ڈیم اور راول ڈیم کی سطح بلند ہونے پر سپل ویز کھولنے پڑ گئے۔
سواں دریا میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ میرپور آزاد کشمیر میں ندی نالے بپھر گئے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بڑھ گئی۔ مظفر آباد میں دریائے نیلم میں سیاح پھنس گئے، مقامی افراد نے ریسکیو کیا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں کاسلسلہ جاری ہے۔ بارشوں سے خضدار، قلات اور ڈیرہ بگٹی میں ایک خاتون اور بچے سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے 31 گھروں اور 4 سڑکوں اور ایک پل کو نقصان پہنچا ہے۔ بارکھان میں 42، ژوب میں 12، قلات میں 2، خضدار میں 19، لسبیلہ میں 3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس کے علاوہ سبی میں 74، لورالائی میں 25، زیادت میں 32، اوستہ محمد 11 اور مسلم باغ میں 10 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران نصیر آباد، سبی، قلات اور ژوب ڈویژن میں مزید بارش کا امکان ہے جبکہ موسیٰ خیل اور ژوب کے پہاڑوں پر طوفانی بارش کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔