اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر رائے یکم مارچ بروز پیر کو سنائے گی۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ اپنی رائے اوپن کورٹ میں سنائے گا اس سلسلے میں اٹارنی جنرل ،تمام ایڈوکیٹ جنرلز ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز،بار کونسلز سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے محفوظ کی تھی،الیکشن کمیشن سے جاری شیڈول کے مطابق سینیٹ انتخابات تین مارچ کو شیڈول ہیں،عدالتی رائے آنے کے بعد الیکشن کمیشن بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع کرے گا،
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ جمعرات کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد رائے محفوظ کرلی تھی۔
گذشتہ سماعت پر وکیل پاکستان بار کونسل منصور عثمان اعوان کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ اگر سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کیا تو اس کا اثر تمام انتحابات پر ہو گا، آئین میں کسی الیکشن کو بھی خفیہ بیلٹ کے ذریعے کروانے کا نہیں کہا گیا، درحقیقت الیکشن کا مطلب ہی سیکرٹ بیلٹ ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف آرٹیکل 226 کے نفاذ کا معاملہ ہے، کیا وجہ ہے کہ انتحابی عمل سےکرپشن کے خاتمے کے لیے ترمیم نہیں کی جا رہی؟ انتحابی عمل شفاف بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں قراردادیں منظور ہوتی ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ اوپن بیلٹ سے متعلق ترمیمی بل پارلیمنٹ میں موجود ہے تو ترمیم میں کیا مسئلہ تھا؟ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا دور گزرا ترمیم کیوں نہیں کی؟ پیپلز پارٹی دور میں بھی سینیٹ الیکشن سے متعلق موقع تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس کو تسلیم کر رہی ہیں، آپ نے ویڈیوز بھی دیکھی ہیں، کیا آپ دوبارہ وہی کرنا چاہتے ہیں، سب کرپٹ پریکٹس کو تسلیم بھی کر رہے ہیں لیکن خاتمے کے لیے اقدامات کوئی نہیں کر رہا، ہر جماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا۔