اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی صدارت میں این سی اوسی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں عید الاضحیٰ سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد اور کراچی اور گلگت بلتستان میں وبا کے پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر کئے جانے والے اضافی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اس کے علاوہ اجلاس میں گلگت میں کورونا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے 500 آکسیجن سلنڈرز اور 30 وینٹیلیٹرز کا بھی اضافہ کیا گیا۔ اجلاس میں فورم کو ویکسینیشن کی استعداد بڑھانے پر بھی بریفنگ دی گئی۔
فورم کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں روزانہ ساڑھے پانچ لاکھ ویکسینز لگائی جا رہی ہیں ۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں صرف عید الاضحیٰ کے دن ویکسین سینٹرز بند رہیں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بیرون ملک جانے والے افراد اور طلبا کے لئے موڈرنا ویکسین کی وافرمقدار ویکسینیشن سینٹرز کو مہیا کر دی گئی ہے۔
عید کے موقع پر این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ احکامات اور عید کی نماز اور قربانی کے حوالے سے کورونا کیلئے مروجہ مخصوص ایس او پیز پہ عمل درآمد کو نہایت اہم قرار دیاگیا۔
اس ضمن میں تمام صوبوں کی انتظامیہ کو ایس او پیز پہ عملدرآمد یقینی بنانے کے لئیے ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں۔
دوسری طرف وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ جب تک آبادی کا بڑا حصہ کورونا ویکسین نہیں لگواتا، پابندیاں لازمی ہیں۔
اسد عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کل پہلی دفعہ پاکستان میں ایک دن میں 6 لاکھ سے زیادہ ویکسینیشن کی گئی۔ ویکسینیشن کی بڑھتی ہوئی تعداد حوصلہ افزا ہے لیکن اس میں اور تیزی لانی کی ضرورت ہے تاکہ تمام سماجی اور معاشی پابندیاں ختم کی جا سکیں. جب تک آبادی کا بڑا حصہ ویکسین نہیں لگواتا، پابندیاں ناگزیر ہیں۔