اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے 2015ء کے بعد مہنگی ترین ایل این جی خریدی، پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے اس کی وضاحت جاری کر دی گئی ۔
پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ وضاحت کے مطابق ماہانہ ملکی ضروریات کا ایک تہائی ایل این جی سپاٹ بنیادوں پر خریدی جاری ہے، دو تہائی ایل این جی طویل المدتی معاہدوں کے تحت خریدی جاتی ہے، طویل مدتی معاہدوں سے خریدی والی ایل این جی درآمدی ممالک کےگلوبل ایوریج کےمطابق ہے۔
پٹرولیم ڈویژن کے مطابق سپاٹ ایل این جی کی قیمت میں حالیہ اضافہ کی کئی وجوہات ہیں، درپیش صورتحال کے باعث پی ایل ایل بورڈ کو ستمبر کیلئے 4 ایل این جی سپاٹ ٹینڈرز کھولنا پڑے، ایل این جی نہ خریدنے سے ستمبر میں فرنس آئل سے 20 فیصد مہنگی بجلی بنانا پڑتی، ستمبر میں ڈیزل سے بھی زیادہ مہنگی بجلی پیدا کرنا پڑتی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مہنگی ترین ایل این جی خرید لی، چار کارگو ستمبر میں آئیں گے
اعلامیہ کے مطابق ایل این جی کی مستقبل کی قیمتوں کے حوالے سے کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا، ایل این جی قیمت میں طلب و رسد کے مطابق اتار چڑھاؤ جاری رہتا ہے، عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں 75 ڈالر فی بیرل کے قریب ہیں، جنوری سے درآمدی کوئلے کی قیمت میں 45 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، توانائی کے شعبوں کی مصنوعات مہنگی ہونے کا رجحان ہے۔ حکومت مقامی گیس کی پیداوار بڑھانے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔