کابل: (دنیا نیوز) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا کہنا ہے کہ فکر نہ کریں افغانستان میں سب اچھا ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ایک اعلی سطح کا وفد بھی کابل گیا۔ جنرل فیض حمید کی کابل ایئرپورٹ پر تصویر بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑا ہوا ہے
اس موقع پر کابل میں صحافی نے سوال پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے، افغانستان میں اب کیا ہو گا، اس پر جواب دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا کہنا تھا کہ فکرنہ کریں سب اچھا ہوگا۔
کابل میں پاکستانی سفیر نے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام کیلئےکام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی جانب سے پاکستان کیلئے کوئی مشکلات نہیں ہونگی: ذبیح اللہ مجاہد
اس سے قبل افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) افغانستان کے لیے اہم ہے، افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، ہماری جانب سے پاکستان کیلئے کوئی مشکلات نہیں ہونگی۔
پاک افغان یوتھ فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی پالیسی یہ ہے کہ ہمسائے ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ حکومت پاکستان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ پاکستان مہاجرین کے مسائل کی جانب توجہ دیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مریضوں کی علاج کی سہولیات کے لیے پاکستان سے اپیل ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے دونوں ممالک کو کام کرنا ہوگا۔ ہم.سیاسی طور پر پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
ترجمان افغان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) افغانستان کے لیے اہم ہے، افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، ہماری جانب سے پاکستانی عوام کو کوئی مشکلات نہیں ہونگی، مہاجرین کے ساتھ تعاون کیا جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کےدرمیان افغانستان کی صورتحال میں پیشرفت پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹیلیفونک رابطے کے دوران وزیراعظم نے افغانستان میں امن و استحکام اور سیاسی تصفیے کی اہمیت پر زور دیا۔ عمران خان نے افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے مشن کو ہموار کرنے کیلئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے افغان عوام کو انتہائی ضروری انسانی امداد پہنچانے میں اقوام متحدہ کے اہم کردار کو سراہا اور پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کو فراہم کی جانے والی سہولت پر روشنی ڈالی جس میں انخلاء اور نقل مکانی کی کوششوں میں معاونت بھی شامل ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 4 دہائیوں سے جاری افغان تنازع کے خاتمے کے موقع سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔ تنازع ختم ہونے سے افغان عوام کو پائیدار امن اور خوشحالی حاصل ہو گی۔ افغانستان میں معاشی استحکام کیلئےعالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں معاشی استحکام کیلئےعالمی برادری کوکرداراداکرناہوگا: وزیراعظم
عمران خان نے انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے فوری ترجیح کے مطابق بین الاقوامی برادری کو افغانستان کے ساتھ مزید ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف سکیورٹی کو تقویت بخشیں گے بلکہ افغانوں کو ان کے ملک سے بڑے پیمانے پر نکلنے سے بھی روکیں گے، اس طرح افغانستان میں پناہ گزینوں کے بحران کو روکا جائے گا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان میں جاری امدادی کارروائیوں میں تعاون پر پاکستان سمیت دیگر ممالک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں بریفنگ کے دوران سیکریٹر ی جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ بڑے انسانی بحران کے شکار افغانستان میں اقوام متحدہ کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پاکستان، ڈنمارک، قازقستان، شمالی مقدونیہ، پولینڈ، قطر، متحدہ عرب امارات اور امریکا سمیت رکن ممالک کی مخیرانہ امداد اور تعاون کے لیے بے حد مشکور ہیں کیوںکہ ان ممالک نے وہاں ہماری سہولیات اور انتظامات کو جاری رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ان ممالک نے اپنے وعدوں کے مطابق سلامتی اور سیکورٹی، آپریشنل ترسیلات اور اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے مجموعی تسلسل میں بہت بڑا حصہ ڈالا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ ملک کو غذائی عدم تحفظ اور غذائیت کے بحران کا سامنا ہے۔
اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ افغانستان کی ایک تہائی آبادی یعنی تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ افغان باشندے شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور خدشہ ہے کہ خشک سالی سے ان کی حالت مزید ابتر ہو جائے گی۔ ہم انسان دوست اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر پانی کی دستیابی، فصلوں کی پیداوار، زرعی مزدوری کے مواقع کے ساتھ ساتھ خوراک کی سستی فراہمی اور بارشیں کم ہونے کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 55 لاکھ سے زائد لوگوں کو خوراک اور معاش فراہم کیا ہے، جن میں بہت سے لوگ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ ضرورت مند ہیں۔
ترجمان سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ افغانستان کو 2021 میں انسانی امدادی کے تحت ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد لوگوں کی مدد کے لیے 1.3 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے تاہم اس کے لیے 40 فیصد فنڈز کا بندوبست ہوگیا ہے جبکہ 76 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا انتظام کرنا ہے۔