لاہور: (دنیا نیوز) ہر وہ کمپنی جو بیرون ملک رجسٹر ہو اور کمپنی کا مالک جس ملک میں رہتا ہے، کمپنی وہاں کے قانون کے دائرے میں نہ آتی ہو، آف شور کمپنی کہلاتی ہے۔
کیا ہر آف شور کمپنی غیر قانونی ہوتی ہے ؟ سادہ زبان میں اس سوال کا جواب نفی میں ہے لیکن آف شور کمپنی کسی ایسے ٹیکس فری زون میں رجسٹرڈ ہو، جہاں سرمایہ کے ذرائع نہ بتانے کی آزادی ہو تو شکوک شبہات جنم لیتے ہیں۔
دنیا میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے ممالک ہیں جو ٹیکس فری زون کہلاتے ہیں، پانامہ، برٹش ورجن آئی لینڈ، جبرالٹر، مارشل آئی لینڈ اور ان جیسے کئی دیگر ممالک میں کمپنی کھولنے کے لیے کوئی ٹیکس نہیں دیا جاتا اور نہ ہی یہ پوچھا جاتا ہے کہ کمپنی کھولنے کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا۔
دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد ایسے ٹیکس فری ممالک کے قوانین سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور جرائم سے کمائی گئی رقم ان کمپنیوں کے ذریعے قانونی بناتے ہیں۔ کوئی عوامی عہدہ رکھنے والا شخص یا سرکاری اہلکار ٹیکس فری زون میں آف شور کمپنی رجسٹر کروائے تو عوام کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر سرمایہ قانونی تھا تو اسے ٹیکس فری زون میں لے جانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ یہ وہ سوال ہے جو کمپنی اور اس کے مالک کو مشکوک بناتا ہے۔