پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر 22 نومبر تک ملتوی کردیا گیا، ایوان میں قبائلی اضلاع کے فنڈ سے متعلق بحث ہوئی، وقف املاک اورنارکوٹکس سے متعلق دوترمیمی بل پیش ہوئے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر محمود جان کی صدارت میں شروع ہوا، نکتہ اعتراض پرمالاکنڈ سے منتخب ممبر اسمبلی پیر مصور شاہ کا کہنا تھا کہ منشیات کیخلاف آواز اٹھانے والے احمد زادہ کو موت کےگھاٹ اتاردیا گیا، منشیات فروشوں کے لیے عمر قید سمیت سخت سزائیں رکھی جائیں، درخواست ہے احمد زادہ کے خاندان کی مالی معاونت کی جائے۔
اسمبلی میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ احمد زادہ کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، اجلاس میں صوبے میں ٹیوب ویلز کی سولرازائزیشن سے متعلق اور محکمہ زراعت کے دو سالہ ترقیاتی فنڈز سے متعلق سوالات کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا، خاتون رکن اسمبلی نگہت اورکزئی اور میر کلام وزیر کی تحریک التواء بحث کیلئے منظور کی گئی۔
میرکلام وزیر کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے گزشتہ تین سالہ ترقیاتی فنڈز 43 ارب روپے کا ریکارڈ غائب ہے، تحریک التواء میں کہا گیا کہ قبائلی اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی بحت کی جائے گی۔ جے یوآئی کی خاتون رکن اسمبلی حمیرا خاتون کا توجہ دلائو نوٹس میں کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں ڈرائیوربلند آواز میں موسیقی لگاتے ہیں، بلندآوازموسیقی سے طالبات شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتی ہیں۔
صوبائی وزیرشوکت یوسفزئی نے جواب میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر تعلیمی اداروں کی گاڑیوں میں موسیقی بند رکھنے کی ہدایت کرے، ایوان میں وقف املاک اور نارکوٹکس سے متعلق دو ترمیمی بل پیش کئے گئے، دونوں بل صوبائی وزیرشوکت یوسفزئی نے پیش کئے۔
اجلاس کے دوران رکن اسمبلی میاں نثار گل نے کورم کی نشاندہی کی، کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اسمبلی اجلاس 22 نومبر بروز پیرتک ملتوی کردیا گیا۔