لاہور: (دنیا نیوز) تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ محمد سعد رضوی کو رہا کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ محمد سعد حسین رضوی کو صوبائی دارالحکومت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔
ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا ہے کہ سعد رضوی کو 11 اپریل کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا، رہائی کے بعد حافظ سعد رضوی جامع مسجد رحمۃ اللعالمین پہنچ گئے، جہاں پر کارکنان کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی اور انہوں نے رہائی پر خوشی کا اظہار کیا۔
دوسری طرف ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر چٹھہ نے سعد رضوی کی رہائی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ تحریک لبیک نے حکومت کو فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے 20 اپریل تک کا وقت دیا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک گیر مظاہروں اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تحریک لبیک کی جانب سے ممکنہ مظاہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے 11 اپریل کو سعد رضوی کو حراست لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس نے بعدازاں پر تشدد صورت اختیار کرلی تھی جس کے پیشِ نظر حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔
حافظ سعد حسین رضوی کو ابتدائی طور پر 3 ماہ تک حراست میں رکھا گیا اور پھر 10 جولائی کو دوبارہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت وفاقی جائزہ بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں 23 اکتوبر کو ان کے خلاف حکومتی ریفرنس لایا گیا۔ یکم اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے خلاف حکومت نے اپیل دائر کی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ ابھی تک تشکیل نہیں دیا گیا۔
بعدازاں حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے 12 اکتوبر کو سنگل بینچ کے حکم پر عمل درآمد معطل کردیا تھا اور ڈویژن بینچ کے نئے فیصلے کے لیے کیس کا ریمانڈ دیا تھا۔
تاہم 19 اکتوبر کو عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر نکالے گئے جلوس کو ٹی ایل پی نے حافظ سعد رضوی کی رہائی کے لیے احتجاجی دھرنے کی شکل دے دی تھی۔ بعدازاں 3 روز تک لاہور میں یتیم خانہ چوک پر مسجد رحمت اللعالمین کے سامنے دھرنا دینے کے بعد ٹی ایل پی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
23 اکتوبر کو لاہور میں کالعدم ٹی ایل پی کے قائدین اور کارکنوں کے پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ بعدازاں 28 اکتوبر کو بھی مریدکے اور سادھوکی کے قریب مشتعل کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 4 اہلکار شہید اور 263 زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ ماہ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا جس میں طے پایا گیا تھا کہ ٹی ایل پی لانگ مارچ اور پر تشدد مظاہروں کو چھوڑ کر ملکی سیاست میں حصہ لینے کیلئے آزاد ہو گی۔مذاکرات میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، علی محمد خان، ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر علمائے کرام شریک تھے۔
مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد وفاقی کابینہ کی طرف سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم تنظیم کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔