لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی بیکنگ عدالت نے ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کے مقدمے میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف چالان آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
بیکنگ عدالت کے جج اسلم گوندل نے کیس کی سماعت کی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا تھا جس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
عدالت نے ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا عدالتی دائرہ اختیار کا فیصلہ ہونے سے پہلے ایف آئی اے بورڈ نے چالان سپشل سینٹرل جج کے سامنے پیش کرنے کا کہا، یہ حکم عدالتی ہدایت کے خلاف ہے۔ بیکنگ عدالت نے ایف آئی اے کو آج ہی مقدمے کا چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں حمزہ شہباز نے کہا کہ مہنگائی، جھوٹ، کرپشن پر عمران نیازی کے خلاف چالان کٹ چکا، پی ٹی آئی نے نیا پاکستان بناتے بناتے پرانا پاکستان بھی تباہ کر دیا، حکومت سے جان چھڑانے کیلئے ہر فورم پر جدوجہد جاری رہے گی، آصف زرداری کو چاہیے کہ بہتر الفاظ کا چناؤ کریں۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا بیان ہے سب سے کم مہنگائی پاکستان میں ہے، آج مہنگائی کی شرح 18 فیصد ہے، مشیر خزانہ کہتے ہیں مہنگائی ابھی اور بڑھنی ہے، اب ان کا احتساب ہوگا، عمران نیازی کو بھاگنے نہیں دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ گلی کوچوں میں عوام سے پوچھیں، کتنے لوگ بھوکے سوتے ہیں، جنہوں نے ان پر اعتبار کیا وہ خود کو کوستے ہیں، اس ظالم حکومت سے جان چھڑانے کیلئے جدوجہد کریں گے، ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کا جھانسہ دیا گیا، عمران نیازی اس ملک کے سب سے بڑے مافیا ہیں۔
دوسری جانب لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ نیب کی اصلیت لوگوں کو پتہ چل چکی ہے، وزیراعظم نے خود نئے ڈی جی نیب کی تقرری کی ہے، نیا ڈی جی نیب بھی وزیراعظم کے انتقام کے ایجنڈے کو پورا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بجلی 5 روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی، ڈالر 200 روپے تک پہنچے گا، ملک مہنگائی کی دلدل میں پھنس رہا ہے، حکومت کیخلاف ہم میدان میں موجود ہیں، یہ نالائق ٹولہ ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہا ہے۔
ادھر انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔ طبیعت ناساز ہونے کے باعث فاضل جج نے کیس کی سماعت اپنے چیمبر میں کی۔ رانا ثنا اللہ سمیت شریک ملزمان نے پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔
پراسکیوشن نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ مصروفیت کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکتے، عدالت کیس کی سماعت ملتوی کرے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کی مصروفیت کے باعث سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی۔