پاک افغان سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں: شاہ محمود

Published On 03 January,2022 05:37 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں، سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ ہیں۔ شرپسند عناصر معاملے کو ہوا دینا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں چاہتے۔ ہم سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفط کریں گے۔

شاہ محمود نے علاقائی اور عالمی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ کسی کیمپ یا بلاک کی سیاست کا حصہ ہے نہ بننا چاہتا ہے۔ امریکا جانتا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کیسے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان نے واضح موقف پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور جمہوری روایت پنپ رہی ہے کہ جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کر رہی ہیں۔ اب اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے جمہوریت کے چیمپئنز کو صبر کرنا پڑے گا کہ وہ حکومت کو اپنا وقت پورا کرنے دیں۔ یہ عوام کا فیصلہ ہوگا وہ انتخابات میں اگلی دفعہ کس کو ووٹ دے کر اقتدار سونپتے ہیں۔ جمہوری استحکام ہی کامیاب خارجہ پالیسی کا ضامن ہے۔

سفارتی کامیابیوں کے بارے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود کا کہنا تھا کہ 2021 میں بھی بھارت کیساتھ تعلقات جمود کا شکار رہے۔ انکا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور سیاسی الزامات کا شکار ہے۔ وہ اس خطے کی غربت اور ترقی کی بجائے اپنی سیاست کو دیکھ رہے ہیں۔ وہاں پر مسلم کش سوچ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسکی ریاستی دہشت گردی نہتے کشمیریوں کے خلاف جاری ہے۔ ہم نئی دہلی سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سارک ایک اہم فورم ہے۔ بدقسمتی سے انڈیا نے اس کو غیر فعال کر کہ رکھ دیا ہے۔ روایتی حریف ملک اگر سارک سربراہ اجلاس میں شرکت نہیں کرنا چاہتا تو وہ ورچوئل طریقے سے شرکت کرلے لیکن پاکستان میں سارک سربراہ اجلاس کا انعقاد ممکن بنائے۔ سارک سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں اور تمام رکن ممالک کو دی گئی اپنی دعوت کو دہراتے ہیں۔
 

Advertisement