اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو نے عمران خان کو صدی کا بحران قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے برے معاشی حالات نہیں دیکھے، حکومت نے آئی ایم ایف سے کمزور اور گندی ڈیل کی، اس کا بوجھ اب ملک کے غریب عوام اٹھائیں گے، نئے پاکستان کا مطلب، بے روزگاری، مہنگائی اور غربت ہے، حکمرانوں نے اپنی ضد اور انا کی وجہ سے ایسے فیصلے لئے، وزیراعظم جب عوام کے پاس جائیں گے تو لگ پتہ جائے گا۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے نیشنل اکنامک ڈائیلاگ کی بات کی، آپ نے اس وقت انکار کر دیا، حکومت کی ضد تھی اپوزیشن سے بات نہیں کرے گی، حکومت نے تنہا جو فیصلے کیے اس کا نتیجہ عوام کو نظر آ رہا ہے، آپ آصف زرداری کی بات مانتے تو ہماری رائے لیتے، اتنے برے معاشی اشاریے ہم نے تاریخ میں نہیں دیکھے، آپ اپوزیشن کے مؤقف کو آئی ایم ایف میں پیش کر سکتے تھے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان مزید مہنگائی، بے روزگاری کا بندوبست کر رہے ہیں، ہم سچ کہہ رہے ہیں، یہ تبدیلی نہیں تباہی ہے، یہ لوگ ٹیکسز کا سونامی لا رہے ہیں، جون میں کہا گیا تھا منی بجٹ نہیں لا رہے، منی بجٹ سے 1000 سی سی گاڑی کی قیمت میں 100 فیصد اضافہ ہوگا، ٹویٹر اور فیس بک کی جماعت نے آئی ٹی سیکٹر پر بھی ٹیکس لگا دیا، جو لوگ امداد بھیجیں گے اس پر بھی ٹیکس ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ہم نے عوام دشمنی دیکھی، یہ تو ملک دشمنی ہے، یہ تو سلائی مشین پر بھی ٹیکس لگا رہے ہیں، سلائی مشین پر ٹیکس پر نہیں بولوں گا، آپ سمجھ گئے ہوں گے، آپ نے عام آدمی کی زندگی مشکل میں ڈال دی، مہنگائی اور بے روزگاری کے ریکارڈ ٹوٹ گئے، مہنگائی کا نوٹس لیا جاتا ہے تو مزید بڑھ جاتی ہے، پاکستان کے بچے بچے کو پتہ ہے تاریخی مہنگائی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کب تک اپنے جھوٹ بیچیں گے، پاکستان کے 2 ٹکڑے ہوئے تب بھی گروتھ منفی نہیں تھی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے، ہم نے سندھ میں کم از کم تنخواہ 25 ہزار مقرر کی، 25 ہزار روپے تنخواہ کو امیر لوگوں نے عدالت میں چیلنج کر دیا، 25 ہزار تنخواہ پر مسئلہ ہوا تو انہوں نے اسٹے لے لیا، کسان اس وقت سراپا احتجاج اور انتہائی پریشان ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ گزشتہ سیزن میں پانی کی تقسیم ٹھیک نہیں ہوئی ، پانی کی غلط تقسیم سے زرعی معیشت کو نقصان ہوا، عمران خان نے کہا تھا ہر صدی میں بحران آتا ہے، عمران خان نے کہا تھا اس صدی کا بحران کورونا ہے، اس صدی کا بحران کورونا نہیں، عمران خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ حکومتی ہیلتھ سیکٹر کو نقصان پہنچائے گا، صحت کارڈ سے ہم اپنے وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں، صحت کارڈ کے بجائے اسپتالوں کا معیار بہتر کرنا چاہیئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل سے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ختم ہو جائے گی، ترمیمی بل کے تحت اسٹیٹ بینک نیب، ایف آئی اے کو جوابدہ نہیں ہوگا، وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک عہدیداران کو این آر او دیا ہے، ہمیں بتایا گیا سندھ کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہے، وزیراعظم نے وزرا کو کہا عوام کو بتائیں مہنگائی ہے ہی نہیں۔