اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہاؤسنگ سکیم کے تحت ہفتہ وار 7 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہونے لگی ہیں۔ 1.4 ٹریلین روپے مالیت کے 70,000 سے زیادہ ہاؤسنگ پروجیکٹس کی منظوری دی گئی، تعمیراتی صنعت پر 7.3 ٹریلین روپے کا اثر پڑے گا اور 12 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، فواد چودھری، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، گورنر سٹیٹ بنک، لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، سی ای او روڈا عمران امین، چیف سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کم لاگت کے مکانات کے لیے ایک پائیدار ماحولیاتی نظام تیار کیا گیا ہے، اس پر عمل درآمد کیا گیا ہے جس سے شعبہ تیزی سے ترقی کے قابل ہوا ہے، فورکلوزر قانون کو بالکل صحیح طریقے سے لاگو کیا گیا ہے، سبسڈی والے مارک اپ کے ساتھ طویل مدتی قرضے (20 سال تک) دیے جا رہے ہیں، کم آمدنی والی ہاؤسنگ سکیموں کے لیے 300,000 روپے کی لاگت کی سبسڈی اور 90% ٹیکس معافی کے نتیجے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا سکیموں کے تحت ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جا رہا ہے، منصوبوں میں اربن، پیری اربن، اربن ری جنریشن، حکومتی مالی اعانت سے چلنے والے اور نجی شعبے کے منصوبے شامل ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 1.4 ٹریلین روپے مالیت کے 70,000 سے زیادہ ہاؤسنگ پروجیکٹس کی منظوری دی گئی ہے، تعمیراتی صنعت پر مجموعی طور پر 7.3 ٹریلین روپے کا اثر پڑے گا اور 12 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی، کل 80,000 درخواستوں میں سے 130 ارب روپے کی 35,420 درخواستوں کو منظور کیا گیا ہے، اب تک 13,407 درخواست دہندگان کو 46 ارب فراہم کیے جا چکے ہیں، ہفتہ وار 7 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جن میں سے 4 ارب روپے منظور اور 2 ارب روپے ہر ہفتے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہوتا ہے وضع کردہ نظام موثر طریقے سے کام کر رہا ہے، حکومت نے کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو کم قیمت مکانات کی فراہمی کے حوالے سے بہت بڑا سنگ میل حاصل کیا ہے، ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج مالیاتی اداروں کی اشرافیہ کی ذہنیت کو تبدیل کرنا ہے، عام لوگوں کو قرضے حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرنا تھا، منظور شدہ اور تقسیم شدہ قرضوں کے اعداد و شمار میں 36 لاکھ مالیت کا اوسط قرض ظاہر کرتا ہے، سبسڈی والے قرضوں کا سب سے زیادہ فائدہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے آخری تین سالوں میں ہاؤسنگ فنانس میں 148 فیصد اضافہ اور دسمبر 2022 تک 517 ارب روپے کی متوقع منظوری ہے، حکومت کی جانب سے کم لاگت ہاؤسنگ اور تعمیراتی صنعت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی عکاسی کرتی ہے، حکومت ہمارے جی ڈی پی کے مقابلے میں ہاؤسنگ فنانس میں ہر سال 1% کا اضافہ کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو مکانات کی تعمیر اور فراہمی میں تیزی آئے گی۔