کوئی جیل جائے تو بغلیں نہیں بجانی چاہئیں، سب کی باری آنی ہے: خواجہ سعد رفیق

Published On 18 August,2022 10:12 pm

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو ختم نہیں کر سکتیں یہ سیاسی حقیقت ہے، کوئی جیل جائے تو بغلیں نہیں بجانی چاہئیں، سب کی باری آنی ہے۔

ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر سردار شفیق ترین کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جمہوریت کو باہر سے کوئی کمزور نہیں کرتا، سیاستدان خود اسے کمزورکرتے ہیں، 36، 38 سال کا مارشل لااصل مسئلہ ہے، پہلی مرتبہ کوئی سیاسی جماعت دیکھی ہے جو مخالفین کو غدار کہتی ہے، جو سیاستدان بھی اپنے سیاسی مخالفین سے بات نہیں کر سکتا اور ان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ہے وہ کچھ بھی بن سکتا ہے وہ سیاست دان نہیں بن سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے اور نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت نہیں کیا جا رہا، بلوچستان میں سبی ہرنائی خوست ریلوے سیکشن پر 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، سکیورٹی کلیئرنس ملتے ہی باقی کام بھی مکمل کر لیا جائے گا، سیاستدانوں کو ایک دوسرے کو گالیاں دینے کا سلسلہ بند کرنا چاہیے، نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل 1050 کمروں پر مشتمل سو سال پرانی عمارت ہے، اس کی مالیت ایک ارب ڈالر سے زائد ہے، اسے فروخت نہیں کیا جا رہا، اس کے بے پناہ مسائل اور طاقت ور یونین بڑا مسئلہ ہے، وہاں کی اتھارٹیز بھی یونین کی حمایت کرتی ہیں، کوویڈ 19کی وبا شروع ہونے کے بعد سے یہ ہوٹل بند ہے اور اسے چلانے کے لئے بھی بہت زیادہ مالی وسائل کی ضرورت ہے، ہماری رائے ہے کہ مالیاتی مشیر مقرر کر کے اسے ہم 49 منزلوں تک لے جا سکتے ہیں، ابھی اس کی 19 منزلیں ہیں، کچھ پیسے مل جائیں تو 300 سے 350 کمرے فعال ہو سکتے ہیں اور ہمارے اخراجات بھی پورے ہو جائیں گے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کی حالت بدلنے کے لئے حکومت سے کسی بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت نہیں ہے، ایوی ایشن پالیسی سے مسائل پیدا ہوئے، الزامات لگانے کے بجائے حقائق کو دیکھنا چاہیے، پی آئی اے میں بہتری آ رہی ہے، نئے جہاز بھی خریدے جا رہے ہیں اور تین چار سال بعد ہمیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر جانا ہی پڑے گا لیکن موجودہ حکومت پی آئی اے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرے گی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں نے نیب کے موجودہ قانون سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا کیونکہ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا، جب الزامات سن سن کر تنگ آ جاتے ہیں تو پھر جواب دینا پڑتا ہے، ہمارے لیڈر بھی ہماری طرح کے ہی انسان ہیں، ابھی بھی وقت ہے ایک دوسرے پر غلط الزامات لگا کر اور گالیاں دے کر پوری سیاسی برادری کو خراب نہ کیا جائے۔
 

Advertisement