اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ڈیٹا اور معلومات 21 ویں صدی کا نیا سونا ہیں۔
سی ایکس او ڈیجیٹل فورم کے زیر اہتمام گلوبل ڈیجیٹل سمٹ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور فیصلہ سازوں کو ملک میں آئی ٹی کے شعبے کی ترقی اور فروغ کے لئے فوری طور پر درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے اپنی برآمدات کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور آئی ٹی سیکٹر میں نسبتاً مختصر مدت میں برآمدات میں تیز رفتار ترقی کی صلاحیت موجود ہے، اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر سی ایکس او ڈیجیٹل فورم کنول مسرور اور میڈی ٹیک امریکہ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر مشیل او کونر نے بھی خطاب کیا، تقریب میں آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندوں اور آئی ٹی پروفیشنلز نے شرکت کی۔
صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل ہیلتھ نے زیادہ اہمیت حاصل کر لی ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم انسانی مصائب کو کم کرنے اور صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر توجہ دیں، مصنوعی ذہانت اور امیج اینڈ پیٹرن ریکگنیشن سافٹ ویئر میں ہونے والی پیشرفت مختلف بیماریوں کی بہتر تشخیص میں مدد کر سکتی ہے۔
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) January 19, 2023
عارف علوی نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ، آن لائن فارمیسی، آن لائن لیبز، پریکٹس مینجمنٹ سافٹ ویئر اور دیگر آلات نے نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کو ہم سب کے لئے قابل رسائی بنایا ہے بلکہ پاکستان میں کاروباری برادری کے لئے اقتصادی راہیں بھی پیدا کی ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم کے فروغ اور نمو پر زور دیا۔
صدر مملکت نے آئی ٹی ماہرین پر زور دیا کہ وہ ملک کے لئے ڈیجیٹل اور ٹیلی ہیلتھ پلیٹ فارمز کے حوالہ سے پالیسیاں بنانے کے لئے حکومت کو اپنی تجاویز پیش کریں، ان پالیسیوں کے نفاذ کے لئے نجی شعبے کو مہم چلانے اور ایک فعال شراکت دار بننے کی ضرورت ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک کی 60 فیصد آبادی کو صحت کی بہتر سہولیات تک محدود رسائی حاصل ہے اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے درست استعمال سے اخراجات میں کمی، کارکردگی میں بہتری، صارفین کی مصروفیت میں اضافہ اور مریضوں کی دیکھ بھال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر عارف علوی نے پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل 2022 کی منظوری دیدی
انہوں نے کہا کہ ملک کی 24 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کے ذہنی تناؤ کا شکار ہے اور ایسے مسائل کا علاج کرنے کے لئے ذہنی صحت کے ماہرین کی تعداد محدود ہے، ٹیلی ہیلتھ سروسز اور مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ذہنی صحت سے متعلق مشاورت کی خدمات فراہم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان اپنے بچوں کو پرائمری تعلیم فراہم کرنے میں بھی پیچھے ہے کیونکہ اعدادوشمار کے مطابق صرف 68 فیصد پاکستانی بچے پرائمری سکولوں میں داخل ہیں جبکہ بھارت نے اپنے بچوں کے لئے 100 فیصد پرائمری تعلیم حاصل کی ہے۔ روایتی اور غیر روایتی تعلیمی نظام پر توجہ دینے کے علاوہ پاکستان کو آن لائن اور ہائبرڈ سیکھنے کے طریقوں کے ذریعے تعلیم اور ہنر کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 کے دوران پاکستان میں آن لائن تعلیم کے فروغ میں اضافہ، مختلف تعلیمی پس منظر سے تعلق رکھنے والے 2.4 ملین افراد نے وزیر اعظم کے ڈیجیٹل سکلز پروگرام سے فائدہ اٹھایا ہے، ملک کے نوجوانوں اور خواتین کو اہم اور قابل بازار ڈیجیٹل مہارت فراہم کرنے کے لئے ایسے پروگرام تشکیل دیئے جا سکتے ہیں۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر سی ایکس او کنول مسرور نے کہا کہ پاکستان کو نوجوانوں کی ترقی اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے ڈیجیٹل شعبہ میں پلیٹ فارم اور مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان دنیا کی چوتھی بڑی فری لانس مارکیٹ ہے۔