لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل ) وفاقی محکمہ نجکاری کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں نجکاری کمیشن اپنے قیام سے لے کر اب تک 649 ارب 11 کروڑ 40 لاکھ روپے کی نجکاری کر چکا ہے، جنوری 1991ء سے جون 2022ء تک 181 قومی اداروں کی نجکاری کی گئی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے پہلے دورِ حکومت (نومبر 1990ء تا اپریل 1993) میں 11 ارب 99 کروڑ 90 لاکھ روپے کے عوض 64 قومی اداروں کی نجکاری کی گئی، نواز شریف کے پہلے دورِ حکومت کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو 1991ء میں 4، 1992ء میں 48، جبکہ 1993ء میں 12 قومی اثاثوں کی نجکاری کی گئی۔
اس کے برعکس بے نظیر بھٹو کی اکتوبر 1993ء سے نومبر 1996ء تک وزارتِ عظمیٰ کا جائزہ لیا جائے تو 28 قومی اثاثوں کی 44 ارب 88 کروڑ 10 لاکھ روپے کے عوض نجکاری کی گئی، بے نظیر بھٹو کی دوسری وزارت عظمیٰ کے دوران 1993ء میں 2، 1994ء میں 4، 1995ء میں 9 جبکہ 1996ء میں 13 قومی اثاثوں کی نجکاری کی گئی۔
اسی طرح سابق وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت (فروری 1997ء تا اکتوبر 1999ء) میں 9 قومی اثاثوں کی نجکاری 2 ارب 40 لاکھ روپے میں کی گئی، جس میں سے 1997ء میں 3، 1998ء میں 2 جبکہ 1999 میں4 قومی اداروں کی نجکاری کی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں سب سے زیادہ قومی اداروں کی نجکاری کی گئی، سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے دورِ حکومت (اکتوبر 1999ء تا اگست 2008ء)کے دوران 68 قومی اداروں کی نجکاری 417 ارب 15 کروڑ 50 لاکھ روپے کے عوض کی، جس میں سے 1999ء میں 2، 2000ء میں 2 ، 2001ء میں 3، 2002ء میں 24، 2003ء میں 7، 2004ء میں 9، 2005ء میں 12، 2006ء میں 5 جبکہ 2007ء میں 4 قومی اداروں کی نجکاری کی گئی۔
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دورِ حکومت (مارچ 2008ء تا جون 2012ء) میں محض ایک قومی ادارے کی نجکاری نومبر 2008ء میں 1 ارب 34 کروڑ روپے میں کی گئی، سابق وزیراعظم نواز شریف کے تیسرے دورِ حکومت ( جون 2013ء تا جولائی 2017ء) کے دوران 5 قومی اداروں کی 172 ارب 88 کروڑ 80 لاکھ روپے کے عوض نجکاری کی گئی، جن میں سے 3 قومی اداروں کی 2014ء جبکہ 2 کی 2015ء میں نجکاری کی گئی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت (اگست 2018ء تا اپریل 2022ء) میں رئیل سیکٹر سے منسلک 6 قومی اثاثہ جات کو 14 کروڑ 14 لاکھ 30 ہزار روپے کے عوض نیلام کیا گیا، سابق حکومت نے جنوری 2021ء میں 4 کروڑ 45 لاکھ 80 ہزار روپے، مارچ 2021ء میں 1 کروڑ 52 لاکھ 50 ہزار روپے، اپریل 2021ء میں 6 کروڑ 10 لاکھ روپے، جبکہ مئی 2021ء میں 2 کروڑ 6 لاکھ روپے کی رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے منسلک قومی اثاثہ جات کو فروخت کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ 32 برسوں کے دوران 2 وزرائےاعظم راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی کے دورِ حکومت میں کسی بھی قومی ادارے کی نجکاری نہیں کی گئی جبکہ نواز شریف حکومت کے مختلف ادوار میں 186 ارب 89 کروڑ 10 لاکھ روپے کی نجکاری کی گئی۔
سرکاری سطح پر نجکاری کا عمل پاکستان پرائیوٹائزیشن کمیشن کے تحت عمل میں لایا جاتا ہے، جس کا قیام 22 جنوری 1991ء کو فنانس ڈویژن کے ایک ذیلی ادارے کے طور پر ہوا، 28 ستمبر 2000ء کو نجکاری "کمیشن آرڈیننس 2000" کے تحت کمیشن کو ایک کارپوریٹ باڈی میں تبدیل کر دیا گیا، جس سے اس کمیشن کی قانونی حیثیت مزید مضبوط ہو گئی۔
4 اگست 2017ء کے بعد سے یہ کمیشن وفاقی حکومت میں نجکاری کی وزارت کے تحت کام کر رہا ہے۔