صدر نے بلز واپس نہیں بھجوائے اور وہ خود بخود قانون بن گئے، نگران حکومت

Published On 20 August,2023 06:57 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران حکومت کے وزراء نے کہا صدر مملکت نے بلز واپس نہیں بھجوائے اور وہ بلز مقررہ مدت کے بعد خودبخود قانون بن گئے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے آرمی ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل پر ٹویٹ پر نگران وزیراطلاعات اور نگران وزیر قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آئین کے آرٹیکل 75 میں دس دن کی مدت ہے اگر صدر آپشن استعمال نہیں کرتے تو بلوں کی توثیق ہوجاتی ہے۔

نگران وزیراطلاعات غلام مرتضیٰ سولنگی

نگران وزیر اطلاعات غلام مرتضیٰ سولنگی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا صدر عارف علوی نے ایک ٹویٹ کیا جو ان کے ذاتی اکاؤنٹ سے ہے، صدر نے پارلیمان سے بھیجے گئے دو بلوں پر اظہار کیا، غلام مرتضیٰ سولنگی نے کہا کسی قسم کا کوئی بھونچال نہیں آیا ہے۔

نگران وزیر اطلاعات نے کہا صدر کی طرف سے دس دن میں جواب موصول نہیں ہوا، صدر کی طرف سے بل تحفظات کے ساتھ واپس نہیں بھیجا گیا، اب یہ دونوں بل ایکٹ بن چکے ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا وزارت قانون کی پریس ریلیز کے بعد کوئی ابہام نہیں، معلوم نہیں صدر مملکت کی کیا منشا یا خواہش ہے کہ وہ اپنے عہدے پر رہنا چاہتے ہیں یا نہیںٖ؟

نگران وفاقی وزیر قانون احمد عرفان اسلم

نگران وفاقی وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا صدر نے اپنے ٹویٹ میں بلوں پر جو اعتراضات لکھے وہ اگر چاہتے تو ان بلوں پر یہی اعتراض لکھ کر بھیج دیتے، آئین کے آرٹیکل 75 میں دس دن کی مدت ہے اگر صدر دونوں آپشن نہیں لیتے تو بلوں کی توثیق ہوجاتی ہے۔

احمد عرفان اسلم نے کہا صدر کی منشا صدر ہی جانتے ہیں، تین باتیں سامنے رکھنا چاہتا ہوں، نگران حکومت کا سیاسی مینڈیٹ یا سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتا، صدر وفاق کے سربراہ ہیں ان کی تعظیم اور بے حد احترام ہے، ہمیں اپنے آپ کو صرف حقائق اور قانون تک محدود رکھنا ہے۔

احمد عرفان اسلم نے کہا ہم کوئی سیاسی بات نہیں کریں گے، صدر نے پاکستان آرمی ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل پر ٹویٹ کیا، پاکستان آرمی ایکٹ 2 اگست کو ایوان صدر کو موصول ہوا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ پہلے سینٹ اور پھر 7 اگست کو قومی اسمبلی نے منظور کیا۔

احمد عرفان اسلم نے مزید کہا آفیشل سیکرٹ ایکٹ 8 اگست کو صدر کو مل گیا، آئین کے مطابق بل کے حوالے سے صدر کے پاس دو اختیارات ہیں، پہلی آپشن بل کی توثیق کرنا ہے، دوسرا آپشن  تحفظات یا رائے مجلس شوریٰ کو واپس بھیجنا ہے، صدر کے پاس کوئی تیسرا راستہ نہیں۔