موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (کوپ) کا مقام متنازع بن گیا

Published On 28 November,2023 12:10 pm

اسلام آباد: ( حامد ظہیر میر ) اقوام متحدہ کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کو مقام کے انتخاب نے متنازع بنا دیا۔

یو اے ای میں ہونے والی کوپ 28 کانفرنس کو مفادات کے ٹکراؤ کے تناظر میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس کانفرنس کا انعقاد فوسل فیول پر انحصار کرنے والے ملک میں کرائے جانے پر متعدد تنظیموں کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کی جا رہی ہے۔

جن کا اعتراض ہے کہ کانفرنس کی صدارت ایسی شخصیت کو سونپی گئی ہے جو ایک پٹرولیم کمپنی کے سربراہ ہیں، ایک ایسی کانفرنس جس کا موضوع آب و ہوا ہے کی صدارت انہیں سونپے جانا سراسر تضاد ہے، کچھ تنظیموں کی جانب سے اس کانفرنس کے بائیکاٹ کے لیے بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔

جن کا موقف ہے کہ ایسے میزبان ملک کا انتخاب خطرناک ہے جہاں زندگی کا تمام تر دارومدار ہی تیل پر ہو اور یہ دلیل بھی دی جا رہی کہ یو اے ای کانفرنس کی آڑ میں تیل کی فروخت کے معاہدے بھی کر رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا دعویٰ ہے کہ اسے ایسی دستاویزات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق کوپ 28 کانفرنس میں شرکت کرنے والے 15 ممالک سے ایندھن کی فروخت کے معاہدوں پر بات چیت طے ہو چکی ہے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں اس کانفرنس کا انتظام کرنے والی ٹیم نے کاروباری مذاکرات کی تردید نہیں کی اور کہا ہے کہ نجی ملاقاتیں نجی ہوتی ہیں، خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کی سرکاری تیل کمپنی ایڈناک موزمبیق، کینیڈا اور آسٹریلیا میں مشترکہ طور پر بین الاقوامی ایل این جی مواقع کا تجزیہ کرنے کی خواہشمند ہے، اسی طرح 13 ممالک بشمول چین، جرمنی اور مصر سے بات چیت کے نکات موجود ہیں جن کے مطابق ایڈناک ان حکومتوں کے ساتھ بھی کام کرنے کی خواہشمند ہے۔

یاد رہے کہ کوپ 28 سے منسلک سرگرمیوں کے دوران کاروباری معاہدے کرنا کانفرنس کے صدر سے متوقع عمل کے منافی ہے، یہ رولز اقوام متحدہ کی اس تنظیم نے طے کیے ہیں جو ماحولیاتی تبدیلی کی ذمہ دار ہے، یونائیٹڈ نیشن فریم ورک کنونشن آن کلائیمیٹ چینج نے کہا ہے کہ بنیادی طور پر کوپ کے صدر اور ان کی ٹیم کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے۔

دوسری طرف کوپ 28 کے منتظمین کا کہنا ہے کہ فوسل فیول کی صنعت سے وابستہ لوگ بھی مذاکرات کا اہم حصہ ہیں اور وہ آب و ہوا کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، کانفرنس کے صدر سلطان الجابر نے کانفرنس میں شمولیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 20 سے زیادہ تیل اور گیس کمپنیوں نے 2030 تک میتھین ( گرین ہاؤس گیسز ) کے اخراج کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے، کانفرنس میں موحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اہم اقدامات بھی تجویز کیے جائیں گے۔

یا د رہے کہ دبئی میں 13 روزہ کوپ 28 عالمی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کا آغاز 30 نومبر سے ہو گا جس میں 167 ممالک کے سربراہان بشمول پوپ اور شاہ چارلس سوئم شرکت کریں گے، امید کی جا رہی ہے کہ اس اجلاس میں عالمی درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکنے کے بارے میں بڑے فیصلے ہوں گے۔

ماہرین کے مطابق 2030 تک 43 فیصد تک کمی کی ضرورت ہے، اس اجلاس کی تیاری کرنے والی متحدہ عرب امارات کی ٹیم نے مختلف حکومتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں طے کر رکھی ہیں، ان ملاقاتوں کی سربراہی کوپ 28 کے صدر ڈاکٹر سلطان الجابر کریں گے۔

ہر سال میزبان ملک اپنے ایک نمائندے کو کانفرنس کے صدر کے طور پر تعینات کرتا ہے، کانفرنس کے صدر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی پر دیگر ممالک کو آمادہ کیا جائے۔