سوات: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں سے دریائے سوات بپھر گیا، سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، ایک ہی خاندان کے 15 افراد سمیت 78 افراد بہہ گئے، 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے، پاک فوج کے دستے بھی امدادی کارروائیوں کے لیے پہنچ گئے ہیں۔
کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے دنیا نیوز کو بتایا ہے کہ سیلاب کے باعث اب تک 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، 10 سیاحوں کی تلاش جاری ہے جبکہ اب تک 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے جو افراد ڈوب گئے ہیں، انہیں دریا پر جانے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی تھی، مالا کنڈ ڈویژن کے تمام دریاؤں میں نہانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کی خلاف ورزی پر 40 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو 1122 سوات کے ترجمان نے بتایا کہ تمام ٹیمیں ہمہ وقت فیلڈ میں موجود ہیں، براما خیلہ مٹہ سے 30 افراد اور امام دھیرئی کے مقام پر 22 افراد کو ریسکیو کیا گیا، انگر وڈھیرئی سے 3 افراد کی نعشیں نکالی گئیں، پنجگرام کے مقام پر ایک شخص ڈوب گیا، غالیگے سے بھی ایک لاش ملی ہے۔
ڈسکہ سے سیر کے لیے جانے والے شہری عدنان نے بتایا کہ میرے خاندان کی 4 خواتین اور 6 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ ہمارے علاوہ بھی 3 افراد دریا برد ہو گئے، صبح ناشتے کے لیے دریائے سوات کے کنارے موجود تھے کہ اچانک سیلاب آ گیا۔
ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں سیلاب میں پھنسے ہوئے 30 افراد کو بچا لیا گیا ہے، دریائے سوات میں ابھی پانی کی سطح بلند ہے، 5 مختلف علاقوں میں تلاش کا کام جاری ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 80 اہلکار ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں، پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں، خراب موسم اور دریا کی تیز روانی کے باعث باقی سیاحوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اب تک 7 افراد کی نعشیں مل گئی ہیں۔
حکام نے شہریوں اور سیاحوں کو ندی نالوں کے قریب نہ جانے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، سوات اور گردونواح میں بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
پاک فوج سیلابی صورتحال سے نمٹنے سوات پہنچ گئی
پاک فوج سوات میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہنچ گئی، پاک فوج کے دستے ریسکیو اور ریلیف مشن میں ریسکیو 1122 کے ہمراہ حصہ لے رہے ہیں۔
پاک فوج کے دستے ضروری ساز و سامان سے لیس ہیں، اب تک تین لوگوں کو زندہ بچایا جا چکا ہے جب کہ سات لاشیں نکالی جا چکی ہیں، صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں مزید دستوں کو بھی روانہ کیا جائے گا۔
پاک فوج مشکل وقت میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
چارسدہ بھی ہائی الرٹ
دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلاب کے پیش نظر چارسدہ میں بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر چارسدہ نے متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا، خوازہ خیلہ میں پانی کا اخراج 77782 کیوسک ہو گیا ہے جوکہ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
انکوائری کمیٹی تشکیل
ڈی سی سوات نے کہا کہ سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعہ کی نوعیت اور عوامی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
شہزاد محبوب نے کہا کہ کمیٹی سانحے کی مکمل تحقیقات کرے گی، کمیٹی حقائق کا جائزہ لے گی، غفلت یا کوتاہی ثابت ہوئی تو ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیراعظم کا گہرے دکھ کا اظہار، لاپتہ افراد تلاش کرنے کی ہدایت
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی جلد تلاش مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے انتظامیہ و ریسکیو اداروں کو دریاؤںڈ و ندی نالوں کے قریبی حفاظتی تدابیر مزید مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا کی لواحقین سے تعزیت
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سیلابی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیاحوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے، انہوں نے کہا کہ غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو تیز بارش کے باعث دریائے سوات کنارے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا چاہئے تھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اظہارِ افسوس، فلڈ سیل قائم
خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بارشوں اور سیلابی ریلے کی تباہ کاریوں اور جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر فلڈ سیل قائم کر دیا گیا، پشاور: سیلاب یا ہنگامی صورتحال کی اطلاع یا معلومات کے لیے 340 9418852 ،1177, نمبرز پر فوری رابطہ کریں۔
ترجمان وزیراعلیٰ نے کہا کہ مون سون کے دوران ندی نالوں، دریاؤں اور نشیبی علاقوں سے دور رہیں، ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں، عوام سے گزارش ہے کہ مون سون سیزن میں کسی بھی سفر سے پہلے علاقائی موسمی صورتحال سے مکمل آگاہی حاصل کریں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا سوات انتظامیہ پر مقدمہ کا مطالبہ
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سوات انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، حادثے پر دل رنجیدہ ہے، متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نااہل انتظامیہ نے سیاحت کو بھی دہشت ناک اور خوفناک بنادیا، دریائے سوات سے ریت اور بجری نکالنے کے ٹھیکے حکومت اورانتظامیہ کے لیے سونے کے کان بن چکے ہیں جبکہ دریائے سوات موت کا دریا بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گنڈاپور صاحب اگر 10 کروڑ کے بسکٹ کھانے سے فرصت ملی ہو تو وہ عوام کا سوچے۔