لاہور: (دنیا نیوز) اردو ادب کے نامور ادیب، کالم نگاراور صحافی ابراہیم جلیس کی آج 48ویں برسی منائی جا رہی ہے، مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کے باعث آج بھی ان کی شخصیت مثالی تصور کی جاتی ہے۔
نامور مزاح نگار، صحافی اور کالم نویس ابراہیم جلیس ادب کے بہت سے محاذوں پر سرگرم رہے، 11 اگست 1922ء کو ہندوستان کے شہر بنگلورن میں پیدا ہونے والے ابراہیم جلیس نے 1940ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے بی اے کیا اور زمانہ طالب علمی سے ہی لکھنے کی ابتدا کی، پھر 1948ء میں پاکستان آگئے اور یہاں مختلف اخبارات سے وابستہ رہے۔
ابراہیم جلیس نے تقریباً تمام ہی موضوعات پر کالم لکھے، طنز و مزاح کے حوالے سے وہ فطری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دلچسپ کالم لکھتے تھے، انہیں زبان و بیان پر مکمل عبور حاصل تھا تاہم وہ بطور افسانہ نگار اور صحافی بھی علمی و ادبی حلقوں میں ممتاز تھے۔
ان کی تصانیف میں افسانوں کے 5 مجموعے 40 کروڑ بھکاری، آزاد غلام، دو ملک ایک کہانی، جیل کے دن جیل کی راتیں، زمین جاگ رہی ہے شامل ہیں جبکہ روس، چین اور امریکہ کے سفرنامے اور ایک سٹیج ڈراما اجالے سے پہلے بھی قابلِ ذکر ہیں۔
ابراہیم جلیس نے نہ صرف حق و صداقت کے چراغ جلائے بلکہ صحافیوں کے حق میں آواز بھی بلند کرتے رہے، وہ 26 اکتوبر 1977ء کو کراچی میں انتقال کر گئے تھے، 14 اگست 1989ء کو حکومت پاکستان نےابراہیم جلیس کو بعداز مرگ تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔



