کراچی: (دنیا نیوز) سندھ اسمبلی نے ’’سندھ لیٹرز اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو سپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، وزیرِ قانون ضیاء الحسن لنجار نے ’’سندھ لیٹرز اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔
وزیر قانون کے مطابق ترمیم کے بعد وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجراء کا طریقہ کار تبدیل ہو گا، پہلے یہ سرٹیفکیٹ سیشن جج جاری کرتا تھا جبکہ اب یہ نادرا کے ذریعے جاری کیا جائے گا جس سے شہریوں کو تیز تر اور آسان طریقہ کار میسر آئے گا۔ ایوان نے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ کراچی کے ای سی سی بی ایس ادارہ ہے اسے خود مختار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پانچ سو ایم فل اور پی ایچ ڈی یہاں سے ہوئے ہیں، کیمیکل اور بائیولوجیکل تحقیات وہاں ہو رہی ہیں، یہ ادارہ اگر علیحدہ کر دیا جائے گا تو عام طلبہ کے لئے تعلیم کے دروازے بند ہو جائیں گے، سندھ کے طلبا کے لیے مشکلات ہوں گی۔
پی ٹی آئی / سنی اتحاد کونسل کے رکن واجد حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی نے میرے حلقے میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا گیا جس میں ایک بزرگ کی ریڑھی پھینکی گئی، انہیں ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ جاں بحق ہو گئے، کے ایم سی کی جانب سے چالیس ہزار روپے مانگے گئے، ہم تجاوزات کے خلاف ہیں لیکن آپریشن سب کے لیے ہونا چاہیے، ضلعی انتظامیہ بھی لواحقین سے ملنے نہیں گئی۔



