کن اوقات میں پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے

Last Updated On 30 March,2018 10:25 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) ہم سب جانتے ہیں کہ پانی کا استعمال ہمارے جسم کیلئے بہت فائدہ مند ہے لیکن جدید طبی تحقیق کے مطابق ہم اگر بعض اوقات میں پانی کا استعمال کریں تو اس سے فائدہ ہونے کی بجائے الٹا نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

نجی میڈیا رپورٹس کے مطابق پانی کا زیادہ استعمال ہمیں سنگین بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے۔ اس لیے طبی ماہرین کہتے ہیں کہ پانی کو ہمیشہ جسمانی مقدار کے مطابق ہی استعمال کرنا چاہیے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ کون سے اوقات ہیں جن میں پانی کا کم سے کم استعمال آپ کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

بہت زیادہ پانی پینے سے جسم میں سوڈیم کی سطح کم ہو جاتی ہے جس سے جسم پر ناخوشگوار اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ پانی پینا گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ اس سے گردوں کو خون میں موجود اہم اجزا کو ریگولیٹ کرنے کی بجائے پانی کے اخراج کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کے دوران، پہلے یا بعد میں پانی نہ پینے کی حتی الامکان کوشش کرنا چاہیے کیونکہ ہمارے منہ میں موجود لعابِ دہن میں ایسے انزائمز موجود ہوتے ہیں جو ہاضمہ کیلئے انتہائی ضروری ہیں۔ اگر کھانے کے دوران پانی پیا جائے تو انزائمز بننے کا عمل عمل کم ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم غذا ہضم نہیں کر پاتا جو وقت گزرنے کے ساتھ معدے کے لیے نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

کہتے ہیں کہ زیادہ مرچ کھانے کے بعد اگر جلن کا احساس ہو تو پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اگر مرچیں کھانے کے بعد پانی پی لیا جائے تو اس میں موجود مالیکیول برقرار رہتا ہے اور منہ سے غذائی نالی تک پھیل سکتا ہے، جس سے صورتحال زیادہ بدتر ہی ہو سکتی ہے۔

بے رنگ پیشاب اس بات کی نشانی ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار زیادہ بڑھ چکی ہے، ایسا ہونے سے جسم میں سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے جو کہ مختلف طبی مسائل بشمول ہارٹ اٹیک کا خطرہ بن سکتی ہے۔

سونے سے قبل پانی پینے سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس بات براہ راست تعلق گردوں سے ہے۔ رات کو گردے اپنے افعال سست روی سے سر انجام دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کچھ افراد کو صبح اٹھنے پر چہرے اور ہاتھ پیر سوجنے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔ رات کو سونے سے قبل پانی پینا ایسے افراد میں یہ مسئلہ بڑھا سکتا ہے۔