معاشرتی اقدار اور والدین کی ذمہ داریاں

Last Updated On 26 April,2018 06:30 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) ہمارے معاشرے میں روایات اور اقدار کی پاسداری کی باتیں بہت کی جاتی ہیں، مگر عملاً یہ پاسداری گھٹتی جا رہی ہے اور ان کا عملی مظاہرہ کم دیکھنے میں آتا ہے۔ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ والدین روایات اور اقدار کو اپنی نئی نسل میں کیسے منتقل کریں؟ ایک باپ اپنے بیٹے کو اقدار کی باتیں کس طرح بتائے اور سمجھائے؟

ذیل میں اس بارے میں چند مفید مشورے دیے گئے ہیں۔ بچوں کو اپنے والدین کی زندگی اور خصوصاً ان کی بچپن کی زندگی سننے کا بہت شوق ہوتا ہے۔ بچے کو اپنی زندگی کی کہانی سنائیں اور اسی کہانی کے ذریعے اسے سمجھانے کی کوشش کریں۔ والدین ان کہانیوں کے ذریعے اپنے بچوں کو معاشرتی اقدار کے بارے میں آگاہی دے سکتے ہیں اور انہیں اجاگر کر سکتے ہیں۔

کہانی سنانے کا مطلب لیکچر دینا نہیں۔ بچے عموماً لیکچر سے اکتا جاتے ہیں اور بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ کہانیوں کے ذریعے انہیں بتایا جا سکتا ہے کہ اپنی زندگی معاشرتی اقدار کے مطابق گزاریں۔ آپ کے عمل سے بچے متاثر ہوتے ہیں اور یہ ان کی شخصیت کی تعمیر میں اہم ہوتا ہے۔ اگر آپ روایات اور اقدار سے کوسوں دور ہیں تو بچوں کو کیسے ان کی تلقین کریں گے! بچے اور خاص طور پر کم عمر بچے نقل کر کے سیکھتے ہیں۔ یہ آپ کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں اور پھر یہ نوٹ کرتے ہیں کہ آپ کے قول و فعل میں یکسانیت ہے یا تضاد ہے۔

اپنے یقین اور مذہبی لگاؤ سے ان کو روشنا س کروائیں۔ ان کو یہ احساس دلائیں کہ وہ عملی طور پر اکیلے نہیں ہیں بلکہ بہت سے لوگ ہیں جو روایات اور اقدار کا خیال رکھتے ہیں۔ آپ جب ان کو ساتھ لے کر عبادت کریں گے اور مذہبی تقاریب میں جائیں گے تو وہ اسے اپنائیں گے اور ان کا اعتقاد مضبوط ہو گا۔ اس امر کا خیال رکھیں کہ آپ کے علاوہ بچے کو اقدار کی تعلیم جو دے رہا ہے وہ کون ہے۔ کوئی استاد، دوست، رشتہ دار وغیرہ جو بھی ہو اگر وہ آپ کے بچے کے ساتھ کچھ وقت گزارے گا تو اس پر لازمی اثر انداز بھی ہوگا۔ جو لوگ آپ کے بچے کے قریب ہیں، پتہ کریں کہ ان کی اقدار کیا ہیں۔ ان کو یہ بتایا جائے کہ ضروری نہیں کہ اقدار و روایات کی پاسداری سے ہمیشہ فائدہ پہنچے۔ یعنی اقدار کی پاسداری میں ہمیشہ نفع اور نقصان کو نہیں دیکھنا چاہیے۔

بچوں سے ایسے سوالات کریں کہ جس سے اقدار و روایات کی باتوں کو تقویت ملے۔ ان سے ایسے سوالات کریں جو ان کے لیے باعث کشش ہوں اور بحث کا موقع ملے۔ کسی جھگڑے کی صورت میں بچے سے سوال اس طرح کیا جا سکتا ہے ’’ لڑائی جھگڑے کے بارے میں تمہارے کیا خیالات ہیں؟‘‘ اس کی بات کو سن کر بات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ نرم لہجے میں سمجھائیں۔ بات کہنے کا طریقہ آسان ہو اور اسے دلچسپ انداز سے پیش کریں۔

جن دنوں آپ خود بچے تھے تو کس طرح کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے؟ یقینا ان میں سبق آموز کہانیاں بھی ہوں گی۔ ان کو وہ کہانیاں سنائیں۔ دیو مالائی کہانیاں بچوں کی فوراً توجہ حاصل کر لیتی ہیں اور آسانی سے ہلکی پھلکی بحث کا آغاز ہو سکتا ہے۔ ڈرائننگ اور پینٹنگ کرتے ہوئے بچوں کو اقدار اور روایات کو تصویری شکل میں پیش کرنے کا کہا جا سکتا ہے۔ اس طرح بچے خود سے سوچتے ہیں اور تخلیق کرتے ہیں تو زیادہ جلدی سیکھ جاتے ہیں۔ ان کی جانب سے دوسروں کی مدد کرنے کی حوصلہ افزائی کریں اور ایسے معاملات میں شامل کریں جو مثبت اقدار کے فروغ کے لیے ہوں۔

اپنے گھر میں روایات کے بارے میں سب سے کھل کر بات کریں۔ اس سے بچے کو احساس ہوگا کہ اس کی بہت اہمیت ہے اور ایسا نہیں ہے کہ اس کو نظر انداز کیا جائے۔ عام بول چال میں بھی اس کا احساس دلاتے رہیں۔ اقدار کے حوالے سے اپنے بچے سے جو توقعات ہوں وہ انہیں بتائیں۔ انہیں یہ بھی بتائیں کہ انہیں ان پر پورا اترنا چاہیے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ آپ خود کو بھی اقدار اور روایات کا پابند بنائیں تبھی بچہ آپ کی توقعات پر پورا اترے گا۔


تحریر: افشاں خان