غذاؤں کی پہچان اور ان کا انتخاب

Last Updated On 28 April,2018 08:51 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) تجربات نے یہی سکھایا ہے کہ خریداری آپ کا یا آپ کے کنبے کا ذاتی معاملہ ہے۔ رقم آپ کی، وقت آپ کا۔۔۔ تو پسند کیوں نہ آپ کی ہو! ہمارے ہاں کا دکان دار اکثر صرف اپنا منافع اور مفاد دیکھتا ہے اور گاہک کے فائدے کو مدنظر نہیں رکھتا۔ اس لیے دکان داروں کا دل رکھنے کے لیے ان کی چکنی چپڑی باتوں کا مسکرا کر جواب دیتے رہیں لیکن انتخاب اس چیز کا کریں جسے آپ کی عقل اور آپ کی نگاہ منتخب کرے۔ اس کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ منتخب چیز کی پہچان ہو۔ مختلف اشیائے خوردنی کی پہچان کے نمایاں پہلو یہ ہیں۔

1۔ اناج، دالیں اور ان سے تیار کردہ اشیا:

دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی غذاؤں میں اناج، دالیں اور ان سے بنی ہوئی اشیا شامل ہیں، جو غذائیت اور حرارے حاصل کرنے کا سستا ذریعہ ہیں۔ ثابت دالوں اور اناج کے اچھے دانوں میں ایک خاص قسم کی چمک اور ملائمت کے علاوہ بھینی سی خوشبو بھی موجود ہوتی ہے۔ دانے تقریباً یکساں سائز میں اور اپنی رنگت میں شوخی لیے ہوتے ہیں۔ دانے صاف ستھرے، وزنی اور اندر سے بھرے بھرے محسوس ہوتے ہیں جبکہ جھری دار، بے چمک اور بد رنگ قسم کے دانے اچھی کوالٹی کے نہیں ہوتے۔ اگر دانے اندر سے کھوکھلے، سوراخ دار اور سیاہی مائل ہوں تو یہ کیڑا لگنے کی علامت ہے۔ بعض اوقات دانوں کے گچھے بھی دکھائی دیتے ہیں جو جالے کی علامت ہے، انہیں ہرگز نہ خریدیں۔ ہر قسم کا آٹا بالکل خشک ہونا چاہیے جو پھونک یا ہوا سے فوراً اڑنے لگے۔ عمدہ آٹے کا رنگ شفاف اور ذرہ ذرہ الگ ہوتا ہے۔ جبکہ نم دار، بھاری، جالی دار آٹا اس کے خراب ہونے کی علامت ہے۔ اکثر آٹے میں سسری اور باریک سی سنڈی بھی پڑ جاتی ہے، جس سے نہ صرف آٹے کی رنگت اور بو بلکہ ذائقہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔ غذائیت کے اعتبار سے ایسا آٹا نقصان دہ ہے۔ مختلف اناجوں اور میدوں، خصوصاً آٹے کے میدے سے بیکری اور مٹھائیوں کی بہت سی میٹھی اور نمکین چیزیں بنتی ہیں۔ یہ نان، بن اور ڈبل روٹی میں استعمال ہوتا ہے جو تقریباً روزانہ کی خوراک میں شامل ہوتے ہیں۔ ڈبل روٹی اور بن میں مختلف ذائقے بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ اگر ایسی چیزیں پیکٹ میں بند ہوں تو ان پر تاریخ دیکھ لینا ضروری ہے۔ کھلی ڈبل روٹی اور بن وغیرہ کی سطح پر اگر کہیں سفید دھبے یا نیلاہٹ سی دکھائی دے تو یہ مت خریدیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کو پھپھوندی لگ چکی ہے۔ اس کے علاوہ سخت سطح اور اکڑاہٹ بھی باسی ہونے کی علامت ہے۔

2۔ سبزیاں اور پھل:

مختلف سبزیاں اور پھل استعمال کے لحاظ سے دوسرا بڑا گروپ ہے جنہیں کچی یا پکی حالت میں روزانہ خوراک میں ایک آدھ مرتبہ ضرور شامل کیا جاتا ہے۔ خوراک کا یہ گروپ ہمیں وٹامن، نمکیات اور شکر جیسی نعمتیں مہیا کرتا ہے۔ لیکن گلے سڑے اور باسی پھل اور سبزیاں کھا لینے سے یہی نعمت ہمارے لیے پیٹ کی مختلف بیماریوں مثلاً دست، پیچش، اسہال وغیرہ کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ایسی سبزیوں اور پھلوں کی پہچان کے چند طریقے یہ ہیں۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کی رنگت میں شوخی، تازگی اور چمک ہوتی ہے۔ یہ اپنی وضع کو برقرار رکھے ہوتے ہیں۔ ان کی سطح ملائم یا چمک دار ہوتی ہے۔ چھلکے پتلے، خستہ اور رسیلے ہوتے ہیں۔ نرم جھری دار اور بے چمک چھلکے ان کے باسی ہونے کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہردانہ خواہ چھوٹا ہو، رس سے بھرا ہونے کی وجہ سے وزنی ہوتا ہے۔ دانہ بڑا ہو مگر ہلکا ہو تو بے رس اور پھوکا ہوتا ہے۔ تازہ اور اچھا پھل، اور سبزی بے داغ ہوتے ہیں۔ اگر چھوٹے چھوٹے کالے داغ یا نرم نرم بھورے دھبے ہوں تو یہ پھل میں کیڑا لگنے اور گلنے کی علامت ہے۔ پتوں والی سبزیوں اور پھلوں کے پتے بھی ان کی تازگی کی ایک بڑی علامت ہوتے ہیں۔ تازہ پتے رسیلے، کرارے اور کھڑے ہوتے ہیں۔ جبکہ مرجھائے ہوئے، بے چمک اور ڈھیلے لٹکتے ہوئے پتے (ساگ اور پالک وغیرہ کے) پرانے ہونے کی علامت ہیں۔ پانی لگے پتوں کے کنارے بے رنگ ہو جاتے ہیں۔


3۔ گوشت:

گوشت تروتازہ اور صاف ستھرا ہو تو اس کی اپنی تازہ سی مخصوص خوشبو ہوتی ہے۔ تازہ گوشت کے ریشے کھڑے مگر مضبوطی کے ساتھ جڑے ہوتے ہیںاور دیکھنے اور چھونے میں رس دار لگتے ہیں۔ صحت مند اور تازہ گوشت پر سرکاری محکمہ کی مہر ہوتی ہے۔ چھوٹے جانور کا گوشت بہتر ہوتا ہے جس کی پہچان کے لیے ریشے، رنگت اور نرمی دیکھی جاتی ہے۔ بڑے جانور کے ریشے سخت اور قدرے اکڑے ہوئے ہوتے ہیں اور رنگ بھی قدرے بھورا یا سیاہی مائل ہوتا ہے۔ گوشت اگر بکرے کا ہو تو اس کی رنگت گلابی مائل سرخ اور سطح مخملی ہوتی ہے۔ اس کی ہڈی چھوٹی ہوتی ہے۔چربی کا رنگ زردی مائل ہوتا ہے۔ گائے یا بھینس کا گوشت قدرے سرخی مائل ہوتا ہے۔ ریشہ بکرے کے گوشت سے موٹا اور ہڈی موٹی ہوتی ہے۔ لیکن چربی سفید اور سطح مخملی ہوتی ہے۔ تازہ مرغی کے گوشت کے ریشے نہایت باریک اور رنگ سفیدی مائل گلابی ہوتا ہے۔ سینہ گوشت سے بھرا ہوتا ہے۔ تازہ مچھلی کی آنکھیں چمکیلی، صاف ستھری اور باہر کو ابھری ہوتی ہیں۔ اس کے گلپھڑے سرخی مائل اور صاف ستھرے ہوتے ہیں۔

تحریر: سعیدہ غنی