انسانی پھیپھڑوں کی طرز پر توانائی پیدا کرنے والا آلہ تیار

Last Updated On 26 December,2018 04:19 pm

سٹینفورڈ: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے انسانی پھیپھڑوں کے اصول پر کام کرکے ہائیڈروجن ایندھن بنانے والا آلہ تیار کیا ہے جو پانی سے توانائی بنانے میں دیگر آلات سے 32 گنا زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے اور قدرتی طریقہ استعمال کرتے ہوئے سستا ایندھن تیار کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔

انسانی نظام تنفس میں پھیپھڑوں میں باریک جھلی کے ذریعے گیسیں ایک سے دوسری جگہ جاتی ہیں۔ اس عمل میں آکسیجن نکل کر خون میں شامل ہوجاتی ہے اور صاف ہوا جسم کے قریباً تمام اعضا تک پہنچ جاتی ہے۔ ماہرین نے خاص طریقہ استعمال کرتے ہوئے الیکٹرو کیٹیلِسٹس استعمال کرتے ہوئے پانی کا کیمیکل ری ایکشن بڑھا دیا جو پانی کے کیمیائی اجزا کو توڑ کر قدرے تیزی سے پانی سے ہائیڈروجن بناتا ہے۔ اس سے ہائیڈروجن ٹرانسپورٹ سے لے کر سمارٹ فون سے لے کر گھروں تک کو روشن رکھا جاسکتا ہے۔

ماہرین نے برسوں کی محنت کے بعد پلاسٹک کی ایک جھلی تیار کی جس کی ایک جانب باریک سوراخ تھے جو پانی دھکیلنے کا کام سر انجام دے سکتی ہے۔ جھلی کے دوسری جانب سونے اور پلاٹینم کے انتہائی باریک ذرات لگائے گئے جو کیمیائی ری ایکشن کے لیے بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد اس جھلی کو گول کاغذ کی طرح رول کیا گیا اور دھاتی جھلی کو اندر کی جانب رکھا گیا۔ جیسے ہی بجلی دوڑائی گئی وہ ہائیڈروجن اور آکسیجن میں ڈھلنے لگی اور پھیپھڑے نما آلے میں جذب ہوکر اندر کی جانب جاتے ہوئے توانائی پیدا کرنے لگیں۔

ماہرین کے مطابق باریک سوراخوں کی تعداد نے گیس کے ضیاع کو روکا کیونکہ اس طرح گیس کے بہت باریک بلبلے بننے لگے تھے۔ سائنسدانوں کے تجربات کے مطابق اپنی خاص شکل کے تحت سیلنڈر نما مصنوعی پھیپھڑا پانی سے توانائی بنانے میں دیگر آلات کے مقابلے میں 32 فیصد زائد باکفایت اور مؤثر ثابت ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس آلے کا مٹیریل 250 گھنٹے تک مؤثر اور قابلِ عمل رہا جبکہ اسی نوعیت کے کاربن سے بنے آلات صرف 75 گھنٹے میں اپنی افادیت 74 فیصد تک کھودیتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں سائنسدان پر امید ہیں کہ یہ ڈیزائن مزید بہتر بنا لیا جائے گا۔