امریکی خلائی ادارے کا خلائی شٹل جیسا نیا طیارہ 2020 تک بنانے کا منصوبہ

Last Updated On 01 January,2019 01:18 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) خلائی ادارے ناسا نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک سامان کی رسد پہنچانے کیلئے خلائی شٹل کی طرز پر نیا جہاز 'ڈریم چیزر' بنانے پر کام شروع کر دیا ہے تاہم ابھی یہ تجرباتی مراحل میں ہے اور 2020 تک اس کا پہلا ماڈل تیار ہونے کا امکان ہے۔

اگرچہ اسے سیرا نیواڈا کمپنی نے تیارکیا ہے لیکن ڈریم چیزرکی ڈیزائننگ، ٹیسٹ اور مکمل جانچ کا کام ناسا کے ان ماہرین نے کیا ہے جو اس سے قبل خلائی شٹل کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ناسا اوردیگرادارے پرامید ہیں کہ 2020 تک یہ سپیس شپ خلائی لیبارٹری یعنی آئی ایس ایس تک سامان پہنچانے کا کام شروع کر دے گا۔

کئی برس کی تحقیق کے بعد ڈریم چیزرکی غیرانسانی پرواز کی کامیاب آزمائش نومبر 2017 میں کی گئی تھی اوراسے بار بار تجربات کے بعد استعمال کے قابل بنایا گیا ہے۔ ناسا کے مطابق ڈریم چیزر جہاز آئی ایس ایس کی جانب کم ازکم چھ مرتبہ سامان لے کر جائے گا اور اس کا کنٹریکٹ 2016 میں دیا گیا تھا۔ اسی کے ساتھ ساتھ اسپیس ایکس ڈریگن اور آربٹل کمپنی کے اے ٹی کے سائگنس کے بھی سامان فراہم کرنے کا کام کریں گے، لیکن ان تین جہازوں میں سے ڈریم چیزر رن وے لینڈنگ کے قابل ہے اور کسی بھی ایئرپورٹ پر اتر سکتا ہے۔ اسی لیے اقوامِ متحدہ سمیت کئی اداروں نے اس میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔

ڈیزائن کے تحت یہ خودکار انداز میں اڑسکتا ہے اور لینڈنگ کے قابل ہے۔ ایک ڈریم چیزر جہاز کم ازکم 15 م رتبہ استعمال کیا جاسکتا ہے اور ہر چکر میں 5,500 کلوگرام وزن خلائی جہاز تک پہنچا سکتا ہے جن میں خلا نوردوں کے لیے پانی اور غذا وغیرہ شامل ہے۔ واپسی میں یہ 3400 کلوگرام سامان اور کوڑا کرکٹ زمین تک لاسکتا ہے۔ اس کچرے کو وہ فضا میں چھوڑ کر جلا کر بھسم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔