لاہور:(ویب ڈیسک) جسمانی ورزش کا بس ایک ہی بنیادی مقصد ہے اور وہ ہے اعضا کی فعلیاتی صحت، جس سے آپ اپنے جسم کی مختلف خوبیوں مثلاً پٹھوں کی طاقت اور دل و پھیپھڑوں کی قوت برداشت میں اضافہ کر سکیں۔ اس کے لیے گراؤنڈ میں ہونے والی پریڈ کی سی یکسانیت بالکل بھی ضروری نہیں جس میں ایک تال کے اندر فاصلے، وقت، انداز یا حرکت کے متعین دائرے کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔
یہ کتنا فطری محسوس ہوتا ہے کہ ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق ورزش چنے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق اپنے جسم کو حرکت دینے کی آزادی ہو۔ اب اس سے یہ مطلب بھی نہ لیا جائے کہ اکٹھے ہو کر ورزش کرنا اچھا نہیں۔ کچھ لوگوں کے لیے سخت ضابطوں والی کسرت بھی ایک گروپ کی صورت میںناچنے یا گانے کی طرح پُرلطف ہو سکتی ہے۔ بعینہٖ فٹنس کے لیے ورزش کو بھی آپ اپنی مرضی کے مطابق دلچسپ بنا سکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ ہفتے میں ایک پاؤنڈ سے زیادہ وزن کم نہ کیا جائے اور اپنی اندرونی ترتیب و آہنگ کے مطابق ورزش کی جائے۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ادارہ جاتی نظم و نسق کی مجبوریاں آڑے آ جاتی ہیں اور روایتی معاملات کو کسی نئی تبدیلی پر فوقیت دے کر مثبت مقاصد کی قربانی دے دی جاتی ہے لیکن نام نہاد اصولوں سے تھوڑا سا انحراف نہیں کیا جاتا۔ مثلاً ایک دفعہ مجھے بحری جہازوں کے زیرتربیت افسروں کی جسمانی ٹریننگ کے لیے جانا پڑا۔ میں نے ان کو بٹھا کر سب سے پہلے یہ سمجھایا کہ چونکہ انہیں اپنے فرائض منصبی کے سلسلے میں زیادہ تر بحری جہازوں پر ہی رہنا ہو گا جہاں نقل و حرکت کے مواقع محدود ہوں گے، لہٰذا انہیں عام ورزشوں کے بجائے ایسی ورزشوں کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں کیبن کے اندر بھی کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا تو میں نے ان کے لیے اسی قسم کا پروگرام ترتیب دیا اور ہر کسی سے کہا کہ اس پر عمل کر کے دیکھیں جس میں یہ آزادی بھی شامل تھی کہ وہ تربیت اپنی مرضی کی اختیار کر سکتے ہیں اور جب بھی دل چاہے ورزش روک سکتے ہیں۔ یعنی ایسا نہیں کہ فلاں ورزش اتنی دیر اور اتنی بار کرنی ہے۔ لیکن ان کا افسر یہ دیکھ کر گھبرا گیا کہ اگر افسران بالا میں سے کسی نے دیکھ لیا کہ سخت نظم و ضبط اور معمول کو نہیں اپنایا جا رہا تو اس کے لیے مصیبت کھڑی ہو جائے گی۔
نتیجتاً ایک مفید پروگرام روایات اور ضابطوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔ جب خلابازوں کے لیے فٹنس پروگرام کی جستجو ہوئی تو فضائیہ کے ڈاکٹروں اور جسمانی تربیت کے ماہرین نے ان کے لیے انتہائی سخت پروگرام یکسر رد کر دیا۔ ان کا جواز یہ تھا کہ ہم میں سے ہر ایک خود اس قابل ہے کہ وہ ضروری فٹنس پروگرام خود ترتیب دے جو خلا بازی کی بھاری مشق سے ہم آہنگ ہو۔ یہ بڑی منطقی بات تھی جو آپ کے لیے بھی رہنمائی کا باعث ہو سکتی ہے۔ الغرض ایک بات آپ کے ذہن میں واضح ہونی چاہیے کہ فٹنس پروگرام سے آپ حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ آپ نے پچھلی دفعہ جتنی ورزش کی تھی اب اس سے کچھ زیادہ محنت طلب اور طویل دورانیے کی ہو یا ایسی ہو جس سے دل کی دھڑکن کچھ تیز ہو جائے۔
سب سے مقدم یہ بات ہے کہ آپ وہی کام کریں جس کو کرنے سے آپ کو لطف آئے اور وہ کام مت کریں جس کے لیے اپنے اوپر جبر کرنا پڑے اور یہ احساس ہو کہ آپ مجبور محض بن کر رہ گئے ہیں۔ ورزش کی تعریف اس طرح کی جانی چاہیے کہ یہ ایسی حرکات کا مجموعہ ہوتی ہے جو آپ کو ایک ہدف کے حصول میں مدد دیتا ہے۔ اس کی چند شرائط ہوتی ہیں جنہیں پورا کرنا لازمی ہے ورنہ آپ فٹ نہیں بن سکیں گے۔