الینوائے: (روزنامہ دنیا) نومولود بچوں کی پیدائش کے بعد ہی ان کی جسمانی کیفیات پر ہمہ وقت نظر رکھنے کیلئے ایک جانب تو خاص آلات کی ضرورت ہوتی ہے تو دوسری جانب ان پر کئی سینسر لگے ہوتے ہیں، یہ سب بچے پر بوجھ ڈالتے ہیں اور وہ تاروں میں پھنسا دکھائی دیتا ہے۔
تاہم اب تمام سینسروں کو اتنا ہلکا کر دیا گیا ہے کہ ایک الیکٹروڈ کا وزن پانی کے قطرے کے برابر ہے اور سب بغیر تار کے کام کر سکتے ہیں۔ اس طرح ماں نہ صرف بچے کو دودھ پلا سکتی ہے بلکہ اپنی آغوش میں بھی لے سکتی ہے۔
اس طرح بچہ اپنی والدہ کا لمس محسوس کر سکتا ہے جو اس کی زندگی اور صحت کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے۔ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے نرم، لچکدار اور ہلکے پھلکے وائرلیس سینسر بنائے ہیں جنہیں دنیا بھر کے نومولود بچوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل بچے کو الجھانے والے تار ماں اور بچے کے درمیان ایک بڑی رکاوٹ تھے۔ حال ہی میں ماہرین نے اس پورے سینسر نظام کی آزمائش دو مختلف ہسپتالوں میں کی، جہاں وائرلیس سینسر عین تاروں والے نظام کی طرح درست اور قابلِ بھروسہ ثابت ہوئے ہیں۔