واشنگٹن: (روزنامہ دنیا) خلابازوں کو مدار میں بھیجنے کیلئے ایک نئے امریکی نظام کے تحت تجرباتی راکٹ خلا میں بھیجا گیا۔ 8 سال قبل خلائی شٹلز ریٹائر ہونے سے امریکہ کے پاس خلا میں لے کر جانے کیلئے کوئی گاڑی موجود نہیں تھی جس پر روس سے خلائی گاڑی ادھار لی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نجی کمپنی نے فلوریڈا کے سپیس سنٹر سے ایک راکٹ لانچ کیا ہے جو خلابازوں کو خلا میں لے جانے کیلئے بنایا گیا ہے۔ اس خلائی جہاز میں کوئی خلا باز موجود نہیں، مگر ایک ’’ٹیسٹ ڈمی‘‘ یعنی ایک مصنوعی انسانی کردار کو اس راکٹ میں سوار کیا گیا۔
اس مصنوعی کردار کو باقاعدہ خلا میں جانیوالا لباس پہنایا گیا ہے اور اس کی گردن، سر اور ریڑھ کی ہڈی کے گرد سینسرز لگائے گئے ہیں، ان سینسرز کی بدولت سفر کے دوران انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکیں گی جس سے انسان کو مستقبل میں اس سفر میں آسانی ملے گی۔
اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو امکانات ہیں کہ امریکی خلائی ادارہ ناسا اسی سال کے آخر تک خلابازوں کو خلا میں بھیجنے کیلئے باقاعدگی سے اس نئے نظام کا استعمال کرنا شروع کر دے گا۔ امریکہ میں خلائی شٹلز کو 2011 میں ریٹائر کرنے کے بعد سے انسانوں کو خلا میں لے کر جانے کیلئے کوئی گاڑی تیار نہیں گئی تھی، اس مقصد کیلئے امریکہ نے پیسوں کے عوض سوئز نامی روسی خلائی گاڑی استعمال کی۔