پورٹ لیوس: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے موریشیس کو عالمی حیاتیاتی تنوع کا خزانہ قرار دیدیا۔ موریشیس جہاں رنگ رنگ جنگلی حیات، قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی بڑی تعداد مشتمل ہے میں عالمی سروے سے پتہ چلا ہے کہ یہاں پائے جانے والے متعدد پودے کینسر کے علاج کی اُمید بن سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تین ممالک (برطانیہ، موریشیس اور روس) پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم نے یہاں علاج کے لیے روایتی جڑی بوٹیوں اور پودوں پر ریسرچ کی ہے۔
بحیرہ ہند میں موجود چھوٹا سے ملک موریشیس میں پائے جانے والے بعض پودے دیگر ممالک میں ناپید ہیں۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں کے بعض پودے غذائی نالی کے کینسر کا علاج فراہم کر سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق غذائی نالی کا کینسر امریکہ میں عام ہے۔
عالمی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ تین پودے یا جڑی بوٹیوں میں ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا اور لیبروڈونیسیا گلوکا صرف موریشیس میں موجود ہیں ان پودوں میں سرطانی رسولی (ٹیومر) ختم کرنے کی صلاحیت دیکھی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پودے سے لیے گئے بعض مرکبات کینسر پاتھ ویز کی راہ میں فائو اے ایم پی سے سرگرم کائنیز (اے ایم پی کے ) ذریعے سرطان کا پھیلاؤ روکتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم میں موجود ایک ماہر الیگزینڈر کے مطابق موریشیس عالمی حیاتیاتی تنوع کا خزانہ ہے۔ یہاں پائے جانے والے پودے علاج کے لیے برسوں سے استعمال ہو رہے ہیں لیکن یہاں سائنسی تحقیق نہیں کی گئی۔