فرانس: (ویب ڈیسک) چینی کمپنی ہواوے دنیا میں تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہے، امریکی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑنے کے باعث ٹرمپ سرکار مختلف طریقوں سے ہواوے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں، ہواوے کو امریکا کی جانب سے مختلف پابندیوں کا سامنا ہے، خصوصاً 5 جی نیٹ ورک پر امریکی انتظامیہ کو تحفطات ہیں، مگر ایسا لگتا ہے کہ اب چینی کمپنی کو بڑی کامیابی ملنے والی ہے۔ برطانیہ کے بعد فرانس نے بھی ہواوے کو ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے آلات دینے اور کام کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کا کہنا ہے کہ چینی ٹیلی کمیونیکشن کمپنی ’ہواوے‘ کو ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے آلات فراہم کرنے سے نہیں روکا جائے گا تاہم اسے چند پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور پیرس اس سلسلے میں یورپی آپریٹرز کو ترجیح دے گا۔
اے ایف پی کے مطابق فرانس کے وزیر خزانہ و اقتصادیات برونولی مائر نے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا کہ ہواوے کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں برتا جا رہا، ہواوے کو ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی سے باہر نہیں کیا جا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست فرانس اس سلسلے میں اپنے مفادات خصوصاً ایٹمی اور فوجی تنصیبات کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ ہم ’نوکیا‘ اور ‘ارکسن‘ جیسے اپنے یورپی آپریٹرز کو کیوں ترجیح دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیوں کے بعد برطانیہ ہواوے پر مہربان، 5 جی نیٹ ورک میں کردار دینے کیلئے تیار
واضح رہے کہ اس سے قبل چین نے کہا تھا کہ فرانس ہواوے کے خلاف امتیازی سلوک سے گریز کرے۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث ’ہواوے‘ بلیک لسٹ میں شامل ہو کر مختلف پابندیوں کا شکار ہو چکی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو گذشتہ برس مئی میں ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بلیک لسٹ کر دیا تھا جس کی بنیاد کمپنی کے چینی حکومت سے مبینہ روابط کو بنایا گیا تھا۔
امریکا نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ چین نگرانی کے لیے اپنی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی مصنوعات کو استعمال کر سکتا ہے۔ دوسری جانب ہواوے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا کام کسی کے لیے بھی خطرے کا باعث نہیں ہے۔
گزشتہ سال جولائی میں انٹرویو میں ہواوے کے بانی رین زینگ فائی کا کہنا تھا کہ جب امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ کیا گیا تو ہواوے اس کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندی کے بعد پہلے دو ہفتوں میں ہواوے کے سمارٹ فونز کی فروخت میں 40 فیصد کمی آئی جس کی وجہ آپریٹنگ سسٹم کے حوالے سے خدشات تھے۔ تاہم ان کہنا تھا اب کمپنی اپنی اہم مصنوعات کے لیے امریکی انحصار ختم کرنے کے قابل ہو چکی ہے۔
کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ہواوے نے اپنی توجہ سمارٹ ڈیوائسز کے بہتر انفراسٹرکچر پر مبذول کر رکھی ہے اور ان کی کارکردگی میں تیزی اور بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ نے امریکی دباﺅ کے باوجود فائیو جی نیٹ ورک کے قیام کے لیے چینی کمپنی ہواوے کو ملک میں کام کرنے کی محدود اجازت دے دی ہے۔
برطانیہ نے فیصلہ طویل مشاورت کے بعد کیا اور چینی کمپنی کو فائیو جی نیٹ ورک کے قیام کے عمل میں شامل کرنے کی اجازت دے دی گئی تاہم اسے فوجی اور جوہری تنصیبات کے قریب کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اجازت ملنے کے بعد برطانیہ میں ہواوے کے سربراہ وکٹر زینگ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی تصدیق کے بعد ہم اپنے فائیو جی نیٹ ورک کو متعارف کرانے کے عمل کے ساتھ اپنے صارفین کے لیے کام کرنا جاری رکھ سکیں گے۔