واشنگٹن: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بُک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منتظمین کی جانب سے جاری کردہ اُس اشتہار ہٹا دیا ہے جس میں امریکی شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ رواں برس ہونے والی مردم شماری سے متعلق سرکاری فارم پُر کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی صدر کی اشتہاری مہم کے اشتہار کو فیس بُک نے اپنی کمپنی پالیسی کے خلاف قرار دیا ہے۔
فیس بُک پر چلائی جانے والی اشتہاری مہم امریکی صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کے سوشل میڈیا صفحات سے منسلک سرکاری ویب سائٹ پر چلنے والی اشتہاری مہم کا حصہ تھی۔ جن کے ذریعے بعد ازاں چندے کی اپیل کی جاتی رہی تھی۔
مردم شماری سے متعلق فیس بک پر جاری اشتہار میں پیغام دیا گیا تھا کہ ہمیں آپ جیسے محبِ وطن امریکیوں کی ضرورت ہے جو مردم شماری کا حصہ بنیں تاکہ ہم آپ کی ریاست کے لیے فاتحانہ حکمت عملی اپنا سکیں۔
رائٹرز کے مطابق فیس بک کا کہنا ہے کہ اشتہار غلط خبروں کی روک تھام سے متعلق فیس بک کی پالیسی کے خلاف تھا۔
واضح رہے کہ فیس بک کو سیاست دانوں کی گمراہ کن اشتہاری مہم چلانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں فیس بُک کی طرف سے کہا گیا تھا کہ کسی بھی ایسی اشتہاری مہم کو بلاک کر دیا جائے گا جس کی وجہ سے امریکہ میں ہونے والی مردم شماری میں لوگوں کی شرکت محدود ہو سکے۔
فیس بُک کے ترجمان اینڈی سٹون کا کہنا ہے کہ امریکا میں ہونے والی مردم شماری سے متعلق پھیلنے والے خدشات کو روکنے کے لیے اُن کی پالیسیاں موجود ہیں اور صدر ٹرمپ کا اشتہار ہٹانے کا اقدام اسی کا ثبوت ہے۔
صدر ٹرمپ کی اشتہاری مہم کے اشتہار کو بلاک کیے جانے سے قبل ڈیموکریٹ ارکان کی جانب سے فیس بُک کو آڑے ہاتھوں لیا گیا تھا۔
ایوانِ نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اُنہیں معلوم ہے کہ فیس بُک کا مقصد منافع کمانا ہے۔ لیکن اس پلیٹ فارم کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ کسی کا آلہ کار بنے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے فیس بک سے اشتہار ہٹانے پر امریکی صدر ٹرمپ کی اشتہاری مہم چلانے والی انتظامیہ اور مردم شماری بورڈ سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن اب تک اُن کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
2020ء میں ہونے والی مردم شماری سیاسی طور پر اس وقت اہمیت اختیار کر گئی تھی جب ٹرمپ حکومت نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ مردم شماری کے دوران لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ آیا وہ امریکی شہری تھے۔
ٹرمپ حکومت کے اس اعلان پر شہریوں کی آزادی کے لیے سرگرم گروپس کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا تھا۔ جن کا کہنا تھا کہ اس سوال کا مقصد تارکینِ وطن کو مردم شماری میں حصہ لینے سے روکنا ہے جس کی وجہ سے ری پبلکن جماعت کانگریس میں اپنی نشستیں بڑھا سکتی ہے۔
امریکی تاریخ میں پہلی بار امید کی جارہی ہے کہ دس سال بعد 2020 میں ہونے والی مردم شماری میں گنتی آن لائن کی جائے گی۔ امریکا کے مردم شماری بیورو نے درجنوں ایسے ویب سائٹ ایڈریسز حاصل کر لیے ہیں جن میں ‘سینسس’ جیسے الفاظ موجود ہوں۔
اس کے علاوہ مردم شماری انتظامیہ ٹوئٹر، فیس بُک اور دیگر سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز سے بھی رابطے میں ہے تاکہ مردم شماری کو کسی بھی قسم کے سیاسی اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔