سکردو: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ 80ء کی دہائی میں مدرسے تو بہت بنائے، مگر جدید تعلیم کے فروغ پر توجہ نہیں دی۔
سکردو میں پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج ہماری کوششوں سے پاکستان چوتھا فری لانس سافٹ وئیر ایکسپورٹر بن گیا ہے۔ نوجوانوں پر مستقبل کا انحصار ہے۔ صرف آلو مٹر کاشت کرکے اکانومی بہتر نہیں ہو سکتی، ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ میں ملازمت کے مواقع سکڑ رہے ہیں، پبلک سیکٹر پر زیادہ انحصار ہوتا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں مائیننگ کے بڑے ذخائر ہیں، اس پر توجہ دے رہے ہیں۔ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے تھائی لینڈ دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ علاقے کی خواتین کی تربیت کے ذریعے فروٹ پروسسینگ اور مارکیٹنگ سے خطیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ 26 فروری کو کورونا کا جب پہلا کیس سامنے آیا، تب ہم ماسک بھی نہیں بنا رہے تھے، آج پاکستان آج انسداد کورونا کے آلات برآمد کرنے والے ایشیا کا بڑا ملک ہے۔ بیلجئیم اور فرانس کو بھی ماسک اور سینٹائزر ایکسپورٹ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان ماہانہ 11 سو وینٹیلیٹر بنا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انٹرنیٹ کے باعث معیاری تعلیم اب مسئلہ نہیں رہا۔ تاہم گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی سروس بہتر نہیں، یہاں تیز ترین فور جی کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی گلگت بلتستان میں دس جدید سکول بنائینگی۔