برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے ایک ایسا ڈیوائس تیار کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ موت کی بھی پیشگی اطلاع دے سکتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے میں چھپنے والی خبر کے مطابق یہ دعویٰ ہیمبرگ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے پروفیسر الیگزانڈر کؤلپن نے کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جہازوں کے مقام کا تعین، ہوائی جہاز کی اونچائی کا اندازہ اور ہائی وے پر تیز رفتاری سے دوڑنے والی گاڑیوں کو پکڑنے کے لیے ریڈار کا استعمال کیا جا سکتا ہے تو یقیناً اس ٹیکنالوجی کو میڈیکل کے شعبے میں بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ جرمن پروفیسر الیگزانڈر کؤلپن ہائی نے اپنی ٹیم کیساتھ مل کر ایسے انتہائی حساس سینسرز تیار کیے ہیں جن کی مدد سے دل کی دھڑکن اور سانس دونوں کا مسلسل تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔
پروفیسر الیگزانڈر کؤلپن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس تحقیقی منصوبے کی تمام تر توجہ بچوں کی طبی نگرانی پر مرکوز ہے۔ ہم بنیادی طور پر مرگی کے دوروں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ مرگی جس کے پائے جانے کا پتا نہیں ہوتا لیکن یہ بچوں میں ہونے والی بیس فیصد اچانک اموات کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوزائیدہ بچوں میں مرگی کی تشخیص نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بچوں میں دماغی سطح میں تبدیلی ظاہر نہیں ہو سکتی۔ ان کے برین کی موٹر ابھی پوری طرح شعوری تبدیلی کی سطح کو نہیں پہنچی ہوتی ہے۔ سینسرز کے استعمال سے بچوں کی نقل و حرکت کو محدود کیے بغیر دور سے بھی ان کی نگرانی کی جا سکتی ہے اور فٹس یا مرگی کے دورے پڑنے کا پتا لگایا جا سکتا اور اس طرح اس کا بروقت علاج بھی ہو سکتا ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے جو ہارٹ ریڈار سسٹم تیار کیا گیا ہے، اسے اب تک جرمن صوبے باویریا کے شہر ارلانگن میں قائم خواتین کے ایک ہسپتال کے پیلی ئیٹو کیئر وارڈ‘( palliative) یا مریض کو موت سے پہلے سکون فراہم کرنے کے وارڈ میں استعمال کیا گیا ہے۔ ہارٹ ریڈار سسٹم اب موت سے چار دن پہلے یہ معلوم کر لیتا ہے کہ موت کس وقت آنے کو ہے۔ اس طرح مریضوں اور ان کے لواحقین کو پتا چل جاتا ہے کہ الوداع کہنے کا وقت آ گیا ہے۔