جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشیا نے ڈیٹا شیئر نہ کرنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کا آپریٹنگ لائسنس عارضی طور پر معطل کر دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشین حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ٹک ٹاک کا آپریٹنگ لائسنس عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے کیونکہ اس نے اپنے لائیو سٹریم فیچر کے استعمال سے متعلق تمام ڈیٹا فراہم نہیں کیا تھا۔
اس معطلی کی وجہ سے نظریاتی طور پر ٹک ٹاک تک رسائی پر پابندی لگ سکتی ہے، جس کے انڈونیشیا میں 10 کروڑ سے زیادہ اکاؤنٹس موجود ہیں۔
انڈونیشیا کی وزارت مواصلات اور ڈیجیٹل امور کے اہلکار الیگزینڈر سبار نے ایک بیان میں کہا کہ کچھ اکاؤنٹس جن کا تعلق آن لائن جوا سے تھا، انہوں نے قومی احتجاجات کے دوران ٹک ٹاک کے لائیو سٹریم فیچر کا استعمال کیا۔
عالمی سطح پر تیسرے بڑے جمہوری ملک میں اگست کے آخر سے ستمبر تک قانون سازوں کے مہنگے الاؤنسز اور پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاجات ہوئے، ٹک ٹاک نے احتجاجات کے دوران عارضی طور پر اپنا لائیو فیچر معطل کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اقدام ٹک ٹاک کو محفوظ اور مہذب جگہ بنانے کیلئے کیا گیا ہے۔
ٹک ٹاک کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی ان مارکیٹوں کے قوانین کا احترام کرتی ہے جہاں وہ کام کرتی ہے اور اس مسئلے کو وزارت ڈیجیٹل کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
الیگزینڈر سبار نے کہا کہ حکومت نے کمپنی سے اس کے ٹریفک، سٹریمنگ اور مونیٹائزیشن ڈیٹا کا مطالبہ کیا تھا، تاہم چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت رکھنے والی ٹک ٹاک نے مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا، جس کی وجہ اپنے داخلی طریقہ کار کو بتایا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس لئے وزارت مواصلات اور ڈیجیٹل امور نے ٹک ٹاک کو بطور پرائیویٹ الیکٹرانک فراہم کنندہ اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا اور اس کا آپریٹنگ لائسنس عارضی طور پر معطل کر دیا۔
قواعد کے مطابق ہر کمپنی جو انڈونیشیا کے لائسنسنگ قوانین پر دستخط کر چکی ہے، اسے نگرانی کیلئے اپنا ڈیٹا حکومت کو فراہم کرنا ہوگا ورنہ اسے بلاک کرنے کا خطرہ ہوگا۔