نیویارک: (ویب ڈیسک) تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی، جیمنائی اور کوپائلٹ جیسے اے آئی چیٹ بوٹس خبروں کو اکثر توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور حقائق کو رائے سے الگ نہیں کر پاتے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ جدید تحقیق 22 عوامی نشریاتی اداروں نے کی ہے جن میں ڈی ڈبلیو جیسا بڑا ادارہ بھی شامل تھا، تحقیق کے دوران 4 مشہور اے آئی اسسٹنٹس چیٹ جی پی ٹی، مائیکروسافٹ کے کوپائلٹ، گوگل کا جیمنائی اور پرپلیکسٹی اے آئی کا جائزہ لیا گیا۔
محققین کو اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ تمام اے آئی بوٹس مجموعی طور پر خبروں کو 45 فیصد غلط یا ناقص طور پر بیان کرتے ہیں، چاہے خبروں کی زبان کوئی بھی ہو اور ان خبروں کا تعلق کسی بھی علاقے یا ملک سے کیوں نہ ہو لیکن ان میں غلطیاں ضرور ہوتی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی، این پی آر اور دیگر اداروں کے صحافیوں نے مذکورہ چاروں اے آئی اسسٹنٹس سے عام خبری سوالات پوچھے، صحافتی اداروں کے صحافیوں نے اے آئی چیٹ بوٹس کی جانب سے دیے گئے 3,000 جوابات کا جائزہ لیا، ان کا معیار دیکھا، درستگی، ذرائع کا حوالہ، سیاق و سباق، حقائق اور رائے میں فرق سمیت مناسب ایڈیٹوریل انداز کو بھی دیکھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے 45 فیصد جوابات میں کم از کم ایک بڑی خرابی تھی، 31 فیصد میں ذرائع کی سنگین غلطی اور 20 فیصد میں حقائق کی بڑی غلطی تھی، یعنی ان میں درست حقائق نہیں دیے گئے تھے، اس مشق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ گوگل کا جیمنائی سب سے برا تھا جس کے 72 فیصد جوابات میں ذرائع کی خرابی پائی گئی۔



