لاہور: (ویب ڈیسک) سال 1950ء سے 1953ء کے درمیان جزیرہ نما کوریا پر لڑی جانے والی جنگ کو سرد جنگ کا ایک اہم ترین تنازع شمار کیا جاتا ہے۔ اس جنگ کے پہلے نصف حصّے کے دوران خطّے میں طاقت کا توازن بدلتا رہا۔
جنگ کی ابتدا میں شمالی کوریا کی فوج نے چند ہفتوں کے دوران جزیرہ نما کوریا کے وسیع علاقوں پر غلبہ حاصل کر لیا۔ شمالی کوریا کے حملے نے جنوبی کوریا اور اس کے حلیف امریکا کو انتہائی جنوب کی سمت پیچھے ہٹ جانے اور ساحلی شہر بوسان اور اس کے اطراف باقی رہنے پر مجبور کر دیا۔
ستمبر 1950ء میں امریکی جنرل ڈگلس مک آرتھر کے ذہانت سے تیار کردہ منصوبے کی مہربانی سے امریکی فوج نے طاقت کا توازن پلٹ کر اپنے حق میں کر لیا اور شمالی کوریا کی فوج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی۔ اس دوران امریکی فوج اپنے حلیفوں کی مدد سے شمالی حصّے میں داخل ہونے اور کوریا چین سرحد کے نزدیک آنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس کے نتیجے میں چین بھی تنازع میں داخل ہو گیا۔
چینی مداخلت کے چند روز گزرنے کے بعد امریکی فوج(Chosin Reservoir) کے نام سے معروف معرکے میں انتہائی مشکل میں پھنس گئی۔ اس موقع پر چینی فوجیوں کی تعداد 1.2 لاکھ جب کہ ان کے مقابل امریکی فوجیوں کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ نہ تھی۔ مزید یہ کہ امریکیوں کو عسکری کُمک اور غذائی امداد میں بھی شدید قلت کا سامنا تھا۔ اس پر سرد موسم نے منفی دس ڈگری درجہ حرارت کے ساتھ امریکیوں کے حوصلے پست کر دیے تھے۔ ان تمام مسائل کے بعد ستم ظریفی یہ کہ امریکی فوج کا مارٹر گولوں کا ذخیرہ اختتام کے بالکل قریب پہنچ چکا تھا۔ اس کے سبب امریکی فوجیوں نے عسکری کمان کو درخواست بھیجی جس میں مارٹر گولوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پیغام میں مارٹر گولوں کے لیے(Tootsie Rolls) کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے جو اس ہتھیار کی جانب خفیہ اشارہ تھا۔ درحقیقت Tootsie Rolls ایک امریکی ٹافی كا نام تھا جو کوکو، شکر اور دودھ سے تیار ہوتی تھی۔
امریکی انتظامیہ نے اپنے فوجیوں کی خواہش پر عمل درامد کرتے ہوئے ان کی مطلوبہ چیز کو علاقے میں فضائی طیاروں کے ذریعے گرایا۔ امریکی فوجیوں نے حاصل ہونے والے بکسوں کو کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان میں مارٹر گولوں کے بجائے "ٹوٹسی رولز" ٹافیاں موجود تھیں۔
خوش قسمتی سے امریکیوں نے اس چیز کو اپنے مفاد میں استعمال کیا اور فوجیوں نے مذکورہ ٹافی کے فوائد دریافت کیے جو شدید سردی کے خلاف مزاحمت کی قدرت رکھتی تھی۔ علاوہ ازیں یہ ٹافی حراروں کی اہم تعداد کی حامل ہونے کے سبب فوجیوں کے لیے ایک مکمل غذا ثابت ہوئی۔ سردی کے موسم میں اس ٹافی کے جمے رہنے کی خاصیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی فوجیوں نے اس کو عسکری ساز و سامان کی مرمت اور درستی کے عمل میں بھی استعمال کیا۔
اس طرح امریکی فوجی ڈٹ گئے اور کم سے کم نقصان اٹھاتے ہوئے Chosin Reservoir کے اس معرکے سے باہر نکلنے کا راستہ پانے میں کامیاب ہو گئے۔