ایڈنبرا: (روزنامہ دنیا) دنیا بھر میں زلزلے سب سے زیادہ اور تیزی سے اموات پھیلانے والی آفات میں سے ایک شمار ہوتے ہیں۔ تاہم اب ایک سادہ ترکیب سے عمارتوں کو موثر انداز میں زلزلہ پروف بنایا جاسکتا ہے۔
ایڈنبرا نیپیئر یونیورسٹی کے پروفیسر ہوان برنل سانچیز اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ زلزلے میں زیادہ تر اموات بلند عمارتوں کی ٹوٹ پھوٹ اور ان کے گرنے سے واقع ہوتی ہیں۔ اس لیے انہوں نے فالتو ٹائروں کے ربڑ کو کامیابی سے عمارتی سیمنٹ میں ملا کر ایسی عمارتیں تیار کی ہیں جو زمین بوس کردینے والی تھرتھراہٹوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ پروفیسر ہوان کے مطابق اگر پرانے ٹائروں کے ربڑ کو باریک پیسنے کے بعد اسے مٹی میں ملا کر عمارت کی بنیاد میں اس کی کچھ میٹر موٹی پرت بچھادی جائے تو عمارت زلزلے کے شدید دھچکوں کو برداشت کرسکتی ہے۔
اندازہ ہے کہ اس طرح زلزلے سے عمارت میں پیدا ہونے والے ارتعاشات میں 40 سے 80 فیصد تک کمی ہو جائے گی۔ اس سستی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں رائج مہنگی ٹیکنالوجی اگرچہ زلزلوں سے بچاتی تو ہے لیکن اس کے استعمال سے خود عمارت کا خرچ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی بنا پر یہ ٹیکنالوجی غریب ممالک کی پہنچ سے باہر ہے۔ اس مقصد کے لیے ٹائروں کا کچرا بہت مناسب رہتا ہے جو ہر سال ڈیڑھ کروڑ ٹن کی مقدار میں پیدا ہوتا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کے لیے اسے عمارت کے ایک بڑے اور حقیقی ماڈل پر آزمایا گیا ہے جس میں دنیا کے سب سے بڑے زلزلہ بنانے والے مشینی پلیٹ فارم پر رکھی عمارت میں ارتعاشات کو نوٹ کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر ربڑ کی بنیادوں پر کھڑی یہ عمارت گرنے سے محفوظ رہی۔