لاہور: (ویب ڈیسک) چاند پر کمند ڈالنے کے لیے مختلف ممالک کی کوششیں جاری ہیں تو وہی چاند پر شہر بسانے کی امریکی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر کے ماہر انجنیئرز ایسی مشینیں تیار کرنے میں مصروف ہیں جس سے چاند پر زیر زمین سرنگیں نکالی جائیں گی تاکہ وہاں انسانوں کے رہنے کے لیے کالونیاں بنائی جا سکیں۔
امریکی یونائیٹڈ لانچ الائنس کے مطابق 2050 تک 1000 لوگ چاند پر یا مدار میں رہنا شروع کر دیں گے جس پر ابتدا میں 7۔2 کھرب ڈالر لاگت آئے گی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کے شہرنیپلز میں رواں برس ورلڈ ٹنل کانفرنس کے موقع پر یو ایس کالریڈو سکول آف مایئنزمیں ارتھ میکینکس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹرامریکی نژاد ایرانی انجینیئر جمال روستامی کا کہنا ہے کہ چاند پر دوبارہ جانے اور مستقل رہائش کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ‘
دوسری طرف ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ ناسا 2024 تک انسانوں کو چاند پر لے جانے اور پر آمد ورفت کرنے والے خلاء بازوں کے لیے ’گیٹ وے‘ پلیٹ فارم بنانے کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے۔ ایلن مسک اور جیف بیزوز جیسے اربوں ڈالر کے مالک بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو فوجی، سول اور کمرشل بنیادوں پر منصوبے میں دلچسپی لے رہے ہیں ۔
انسان کے لیے چاند پر رہنا کیسے ممکن ہوگا؟
تاہم چاند کی سطح پر پائے جانے والے سخت موسم کی وجہ سے انسانوں کو تابکاری اور یخ بستہ سردی کو بچانا ضروری ہے۔ انہیں شہاب ثاقب کے پتھروں سے بچانا بھی ضروری ہے۔
جمال روستامی کے مطابق لہذا چاند پر رہنے کا کوئی بھی منصوبہ ہو اس کے لیے مورچے بنانا اور انہیں چاند کی ٹھوس مٹی سے ڈھانپنا شامل ہے۔ ہمارا ارادہ چاند پر زیر زمین کھدائی کرنے کا ہے جو ہم سرنگ نکالنے والی مشین سے پہلے ہی کر رہے ہیں اور اس سے رہائشی کالونیوں کو زیر زمین آپس میں جوڑا جائے گا۔
روستامی کا کہنا تھا سرنگ نکالنے کی مشینری کو چاند پر لے کر جانا آسان کام نہیں ہوگا۔ وزن ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک کلوگرام میٹیریل کو چاند پر لے جانا کافی مہنگا کام ہے اور ہماری مشینیں سینکڑوں ٹن وزن کی ہیں لہٰذا مشینوں کو اصل حالت میں لے جانا ممکن نہیں ہے۔
روستامی نے مزید کہا کہ ہمیں ایسے آلات کی ضرورت ہے جو وزن میں کم ہوں اور کارکردگی بہتر ہو۔ یہ بھی سوال ہے کہ ان مشینوں کو پاور کیسے دی جائے گی کیونکہ چار میٹر ڈائیامیٹر کی مشین کو چلانے کے لیے 2000 کلوواٹ انرجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین اس کام کے لیے ایک چھوٹا ایٹمی بجلی گھر لگانے پر غور کر رہے ہیں۔
چاند پر چھپے منجمند خزانے کی تلاش
چاند پر زندگی گزارنے کے لیے پانی کا ہونا بھی بہت ضروری ہے اور یہ کسی خزانے سے کم نہیں ہے۔ جمال روستامی کے مطابق ہم سونےکو تلاش کرنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔ ہمارا پہلا ہدف پانی ہے۔ ہمیں علم ہے کہ چاند کے لونر پولز پر پانی جمع ہے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے 310 سینٹی گریڈ نیچے ہے۔ ایک بات واضح ہے کہ چاند پر آباد کاری کو ممکن بنانے کیلئے سب سے پہلے زمین پر تجربات کرنا ضروری ہے کیونکہ چاند پر جاکر یہ سب کرنا ممکن نہیں ہو گا۔